Maktaba Wahhabi

435 - 559
’’جس نے کوئی ایسا کام کیا جس کے بارے میں ہمارا امر نہ ہو تو وہ بھی مردود ہے۔‘‘[1] بہرحال بچوں کی سالگرہ کو اگر دینی رنگ نہ بھی دیا جائے تو بھی مغربی تہذیب سے تعلق کی بناء پر اسے اختیار کرنا اور اس کے متعلق خصوصی اہتمام کرنا ایک مسلمان کی شان کے خلاف ہے۔ (واللہ اعلم) گھر میں ضرورت سے زیادہ بستر رکھنا سوال: میں نے ایک حدیث میں پڑھا ہے کہ گھر میں تین بستر ہونے چاہیے اگر کسی گھر میں چوتھا بستر ہو تو وہ شیطان کے لیے ہے جبکہ بعض اوقات گھر میں بستروں کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے، ایسے حالات میں مذکورہ حدیث کا مفہوم کیا ہے؟ وضاحت کریں۔ جواب: سوال میں ذکر کردہ حدیث کا متن اس طرح ہے: ’’ایک بستر آدمی کے لیے، ایک بستر اس کی بیوی کے لیے، تیسرا مہمان کے لیے اور چوتھا شیطان کے لیے ہے۔‘‘ [2] اس حدیث پر امام نووی رحمہ اللہ نے بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے: ’’ضرورت سے زائد لباس اور بستر رکھنا مکروہ ہے۔‘‘ ہمارے رحجان کے مطابق اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ غیر ضروری بستر رکھنے کی ممانعت ہے۔ جیسا کہ ہمارے ہاں نکاح کے موقع پر سینکڑوں کی تعداد میں گرمی اور سردی کے بستر بیٹی کو جہیز میں دئیے جاتے ہیں۔ یہ محض نمود و نمائش اور اسراف و تبذیر ہے، اتنے ڈھیروں بستر غیر ضروری ہے۔ ہاں جس کے بغیر گزارا ہی نہیں مثلاً سردی گرمی سے بچاؤ کے لیے اشیاء رکھنا، اس کی قطعاً ممانعت نہیں۔ ایک گھر میں افراد زیادہ ہیں یا بچوں کی کثرت ہے تو ان کی ضرورت کے لیے تین سے زیادہ بستر رکھے جا سکتے ہیں۔ بعض ایسے گھر بھی ہوتے ہیں جہاں بکثرت مہمان آتے ہیں، ایسے گھر میں بھی بستر رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ناگہانی طور پر انہیں استعمال کیا جا سکے۔ بعض اوقات کسی پڑوسی کو بھی بستر کی ضرورت پڑ سکتی ہے، اسے بھی دیا جا سکتا ہے۔ بہرحال حدیث میں غیر ضروری بستر رکھنے کی کراہت کا ذکر ہے۔ جیسا کہ امام نووی رحمہ اللہ نے اس کی طرف اشارہ کیا ہے۔ بہر حال ضرورت کے لیے تین سے زیادہ بستر رکھے جا سکتے ہیں، لیکن ضروریات کو بنیاد بنا کر فضولیات کا دروازہ نہ کھولا جائے۔ گھر میں ضرورت سے زیادہ بستر رکھنا ہی شیطانی حرکت ہے جس کی طرف حدیث میں واضح اشارہ کیا گیا ہے۔ بہرحال اہل خانہ اس بات کا خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ انہیں کتنے بستروں کی ضرورت ہے، سردی اور گرمی کے اعتبار سے ان میں کمی بیشی بھی ہو سکتی ہے۔ (واللہ اعلم) کیا سابقہ سسر محرم ہے؟ سوال: میرے خاوند نے مجھے طلاق دے دی ہے، ایسے حالات میں میرے سسر کی کیا حیثیت ہے؟ کیا مجھے اس سے پردہ کرنا چاہیے یا وہ بدستور میرا محرم رہے گا؟ کتاب و سنت میں اس کے متعلق کیا وضاحت ہے؟
Flag Counter