Maktaba Wahhabi

446 - 559
جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جو خیمہ لگانے میں تنگی کرے یا راستے میں رکاوٹ ڈالے توا س کا کوئی جہاد نہیں۔‘‘[1] یہ وعید اس وقت بیان فرمائی جب آپ کے جانثاروں نے جہاد سے واپسی پر ایک جگہ پر خیمے لگانے میں بہت تنگی کا مظاہرہ کیا اور راستہ بند کر دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منادی کرانے والے کو تعینات کیا جس نے لوگوں کو مذکورہ بالا سخت وعید پر مشتمل الفاظ کا اعلان کیا۔‘‘ [2] ان احادیث کے پیش نظر ہمیں چاہیے کہ راستہ میں رکاوٹ ڈالنے سے اجتناب کریں، کیوں کہ ایسا کرنا بہت بڑا گناہ اور ناجائز و حرام ہے۔ واللہ اعلم! نو مولود کا اچھا نام رکھنا سوال: دین اسلام میں زندگی گزارنے کے لیے مکمل ہدایات موجود ہیں، نومولود کا نام رکھنا بھی زندگی کا ایک حصہ ہے، اس کے متعلق شرعی ہدایات کیا ہیں، کتاب و سنت کی روشنی میں ان کی وضاحت کر دیں؟ جواب: ہمارا معاشرہ مغربی تہذیب سے بہت متاثر ہے، کچھ لوگ تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود اہل مغرب کے ناموں پر اپنے بچوں کے نام رکھنا پسند کرتے ہیں، حالانکہ ان میں اکثر نام مہمل بلکہ ان سے غیر سنجیدگی ٹپکتی ہے، کچھ تو ہنسی اور مذاق کا ذریعہ ہوتے ہیں، جبکہ ہماری اسلامی تہذیب میں اچھے،ذومعنی اور خوبصورت نام رکھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’قیامت کے دن، تمہیں تمہارے باپوں کے نام سے پکارا جائے گا، اس لیے تم اچھے نام رکھا کرو۔‘‘[3] اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے زیادہ پسندیدہ عبد اللہ اور عبد الرحمن ہیں۔ جیسا کہ حدیث میں ہے: ’’بے شک تمہارے ناموں میں سے اللہ کے ہاں پسندیدہ نام عبدا للہ اور عبد الرحمن ہیں۔‘‘[4] چونکہ عبد اللہ اور عبد الرحمن جیسے ناموں میں اللہ تعالیٰ کی طرف عبودیت کی نسبت اور اس کا اظہار ہے، تو اس بندے کے لیے بڑی سعادت کی بات ہے کہ اٹھتے بیٹھتے وقت اس عالی نسبت سے پکارا جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کو بھی پسند کرتے تھے کہ انبیاء اور صالحین کے ناموں پر اپنے بچوں کے نام رکھے جائیں۔ جیسا کہ خود آپ نے اپنے لخت جگر کا نام ’’ابراہیم‘‘ رکھا تھا۔[5]
Flag Counter