Maktaba Wahhabi

501 - 559
بناؤ خواہ تمہیں کاٹ دیا جائے یا جلا دیا جائے یا سولی پر لٹکا دیا جائے اور جان بوجھ کر نماز ترک نہ کرو کیوں کہ جو شخص جان بوجھ کر اسے ترک کرتا ہے وہ ملت سے خارج ہو جاتا ہے۔‘‘[1] حضرت بریدہ بن حصیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہمارے اور ان کے درمیان نماز کا عہد ہے، جس نے اسے ترک کر دیا اس نے کفر کیا۔‘‘[2] صحابہ کرام کا اس امر پر اتفاق تھا کہ تارک صلوٰۃ دائرہ اسلام سے خارج ہے، چنانچہ حضرت عبداللہ بن شفیق رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے علاوہ کسی عمل کے ترک کو کفر قرار نہیں دیتے تھے۔[3] کتاب و سنت کے مذکورہ دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ تارک صلوٰۃ کافر ہے، ایسے حالات میں ایک مسلمانوں خاتون کا اس کے ہاں رہنا شرعاً درست نہیں۔ اگر کوئی شخص بالکل نماز نہیں پڑھتا حتیٰ کہ عیدین بھی نہیں پڑھتا تو ضروری ہے کہ اس سے توبہ کا مطالبہ کیا جائے اگر وہ توبہ کر کے نماز شروع کر دے تو صورت مسؤلہ میں ان کا میاں بیوی کی حیثیت سے رہنا درست ہے، اگر وہ توبہ نہیں کرتا اور اپنی نماز نہ پڑھنے کی روش پر قائم ہے تو ایسے حالات میں ان کے درمیان علیحدگی کرا دی جائے کیوں کہ اسلام اور کفر یکجا جمع نہیں ہو سکتے۔ واللہ اعلم! ماں کا بیٹے کو گالیاں دینا سوال: میرا باپ فوت ہو چکا ہے اور میں اہل حدیث ہوں، میری والدہ اہل حدیث ہونے کی پاداش میں مجھے گالیاں دیتی رہتی ہیں اور میرے لیے بد دعائیں بھی کرتی ہیں، میرا دل چاہتا ہے کہ میں اسے چھوڑ کر کہیں چلا جاؤں۔ ایسے حالات میں مجھے والدہ کے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہیے؟ جواب: والدہ کا مذکورہ رویہ ظلم ہے اور اللہ تعالیٰ نے ظلم کو حرام کیا ہے۔ حدیث میں ہے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’میرے بندو! میں نے اپنے آپ پر ظلم کو حرام قرار دیا ہے اور اسے تمہارے درمیان بھی حرام کیا ہے۔ لہٰذا تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔‘‘[4] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ ’’ظلم ، قیامت کے دن بہت سے اندھیروں اور تاریکیوں کا سبب بنے گا۔‘‘[5] ان احادیث کی روشنی میں ہم والدہ سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کرے اور اپنی اولاد کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرے اور ان سے تعلقات کو درست رکھے تاکہ وہ ان حقوق کو خوش اسلوبی سے ادا کریں جو ان پر عائد ہوتے ہیں۔ اس تمہیدی گفتگو کے بعد ہم بیٹے سے کہتے ہیں کہ والدہ کے رویے پر صبر کرے اور اللہ تعالیٰ سے اجروثواب کی امید
Flag Counter