Maktaba Wahhabi

527 - 559
کے آداب سے ہے کہ منہ کے بل نہ لیٹا جائے۔ جدید طب میں بھی اس کی ممانعت ہے کیوں کہ ایسا کرنے سے معدہ کی کارکردگی مجروح ہوتی ہے۔ چنانچہ سیدنا طہفہ غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں پیٹ کے بل سوئے ہوئے پایا تو مجھے اپنے قدم مبارک سے ٹھوکا دیا اور فرمایا: ’’اس انداز سے کیوں سوتے ہو؟ سونے کا یہ انداز اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہے۔‘‘[1] سیدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں مسجد میں پیٹ کے بل لیٹا ہو اتھا، میرے پاس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے تو مجھے قدم مبارک سے ٹھوکا دیا اور فرمایا: ’’پیارے جندب!اس طرح لیٹنا اہل جہنم کا انداز ہے۔‘‘[2] ایک روایت میں ہے کہ سیدنا طہفہ رضی اللہ عنہ مسجد میں پھیپھڑے کی تکلیف کی وجہ سے اوندھے لیٹے ہوئے تھے، انہوں نے دیکھا کہ کسی نے انہیں اپنے پاؤں سے حرکت دی ہے اور کہا: ’’اس طرح سونا اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہے۔‘‘ … وہ کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔[3] ان احادیث سے معلوم ہوا کہ پیٹ کے بل سونا شرعی طور پر جائز نہیں ہے۔ واللہ اعلم! استحقاق سے کم نمبر دینا سوال: میں نے ایف اے کے امتحان میں بہت محنت کی پڑھائی میں رات دن ایک کر دیا، امتحانات کے موقع پر بہت اچھے پرچے ہوئے لیکن جب رزلٹ سامنے آیا تو سر پکڑ کر بیٹھ گیا، میرے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اور استحقاق سے کم نمبر دئیے گئے ہیں۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ جواب: حدیث قدسی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’اے میرے بندو! بے شک میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام قرار دیا ہے اور تمہارے درمیان بھی اسے حرام کر دیا ہے، لہٰذا تم آپس میں ظلم نہ کیا کرو۔‘‘[4] استحقاق کے مطابق نمبر نہ دینا یا استحقاق سے بڑھ کر خاص مقاصد کے پیش نظر کسی کو زیادہ نمبر دینا دونوں طرح ظلم ہے، ہر حق دار کو اس کا حق دینا ہی عدل و انصاف ہے لیکن بعض اوقات طالب علم غلط فہمی کا شکار ہو جاتا ہے۔ کیوں کہ متحن کے ذہن میں سوال کا ایک مخصوص جواب ہوتا ہے، اگر طالب علم اس کے مطابق جواب دے گا تو وہ مطلوبہ نمبروں کا حق دار ہوگا بصورت دیگر اسے محروم کر دیا جائے گا۔ جبکہ طالب علم اپنے ذہن کے مطابق سوال کا جواب دیتا ہے جو ممتحن کے جواب کے مطابق نہیں ہوتا، اس صورت میں نمبروں کا کم آنا ظلم نہیں۔ یہ بھی واضح رہے کہ امتحان کے لیے جس ممتحن کا انتخاب کیا جاتا ہے، اس سے سوالات مع جوابات لیے جاتے ہیں۔ وہ ادارہ میں محفوظ ہوتے ہیں،ا س کے باوجود اگر کوئی طالب عالم مطمئن نہیں ہوتا تو اپنے
Flag Counter