Maktaba Wahhabi

62 - 559
ایسے ہیں جیسے اس کی شان کے شایان ہیں، اس کا انکار یا تاویل بدترین الحاد ہے جس کی قرآن میں تردید کی گئی ہے۔ (دیکھئے سورۃ الاعراف: ۱۸۰) اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت دے۔ حضرت آدم علیہ السلام کا وسیلہ سوال :کچھ علماء کہتے ہیں کہ جب حضرت آدم علیہ السلام سے غلطی ہوئی تو انہوں نے عرش الٰہی پر لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ لکھا ہوا دیکھا، پھر انہوں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلہ سے دعا مانگی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی غلطی کو معاف کر دیا، اس روایت سے دعا کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وسیلہ ثابت کیا جاتا ہے، اس کی وضاحت کردیں؟ جواب: سوال میں ذکر کردہ روایت موضوع، خود ساختہ اور بے سند ہے، شرعی مسائل کے اثبات میں ایسی روایت کی کوئی حیثیت نہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت آدم علیہ السلام سے جنت میں ایک درخت کے پاس جانے کی غلطی ہوئی تھی جس سے اللہ تعالیٰ نے انہیں منع کیا تھا پھر اس غلطی کی معافی کے لیے خود اللہ تعالیٰ نے چند کلمات سکھائے تھے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَتَلَقّٰۤى اٰدَمُ مِنْ رَّبِّهٖ كَلِمٰتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ﴾[1] ’’حضرت آدم نے اپنے رب سے چند کلمات سیکھے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کر لی۔‘‘ متعدد مفسرین نے لکھا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام نے اپنے رب سے درج ذیل کلمات سیکھے تھے: ﴿رَبَّنَا ظَلَمْنَاۤ اَنْفُسَنَا وَ اِنْ لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَ تَرْحَمْنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ﴾[2] ’’اے ہمارے رب! ہم نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہے اگر تو نے ہمیں معاف نہ کیا اور ہم پر رحم نہ کیا تو ہم خسارہ پانے والے ہوں گے۔‘‘ اس قرآنی آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام نے اپنی غلطی کی معافی کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وسیلہ نہیں بلکہ مذکورہ بالا دعا پڑھی تھی جس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے انہیں معاف کر دیا۔ دوسرے الفاظ میں یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ انہوں نے اپنے اعتراف خطا کو وسیلہ بنا کر اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا کو شرف قبولیت سے نوازا اور ان کی غلطی کو معاف کر دیا۔ علاوہ ازیں تمام انبیاء علیہم السلام نے براہ راست اللہ تعالیٰ سے دعائیں کیں، کسی نبی کا وسیلہ نہیں ڈالا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَ لِلّٰهِ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى فَادْعُوْهُ بِهَا﴾[3] ’’اللہ تعالیٰ کے خوبصورت نام ہیں تم ان ناموں کا واسطہ دے کر اللہ تعالیٰ سے دعا کیا کرو۔‘‘ بہرحال سوال میں ذکر کردہ روایت کی کوئی حیثیت نہیں، اس کے علاوہ یہ قرآن کریم کے بھی خلاف ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سمیت تمام انبیاء علیہم السلام کا یہی طریقہ ہے کہ وہ دعا کرتے وقت کسی قسم کے واسطے کے بغیر براہ راست اللہ تعالیٰ سے دعائیں کرتے تھے، ہمیں بھی دعا کے وقت اسی انداز کو اختیار کرنا چاہیے۔ (واللہ اعلم)
Flag Counter