Maktaba Wahhabi

73 - 559
اس وضاحت سے معلوم ہوا کہ حائضہ عورت کے لیے کچھ پابندیاں ضروری ہیں لیکن وہ نجس نہیں ہوتی کہ میل ملاپ یا سلام و کلام نہ کرے۔ ہمارے رجحان کے مطابق ایام والی عورت درج ذیل کام کر سکتی ہے: ٭ وہ اپنے بچے کو دودھ پلا سکتی ہے۔ ٭ وہ مجالس ذکر میں شریک ہو سکتی ہے۔ ٭ وہ گھر کا کھانا وغیرہ تیار کر سکتی ہے۔ نیز وہ میت کو غسل بھی دے سکتی ہے۔ شریعت میں اس کے متعلق کوئی پابندی نہیں۔ واللہ اعلم مہندی لگے سر پر مسح سوال :میں نے وضو کرنے کے بعد سر پر مہندی لگائی، پھر نماز ادا کی، جب وضو دوبارہ کرنا ہو گا تو کیا مہندی پر مسح کافی ہو گا یا مہندی اتار کر بال دھو کر مسح کرنا ہو گا، اس کے متعلق قرآن و حدیث میں کیا ہدایات ہیں؟ نیز بتائیں کہ سر کے مسح میں مرد اور عورت دونوں کے لیے ایک ہی حکم ہے؟ جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر حج پر روانہ ہوئے تو اپنے بالوں کو زیادہ پراگندہ ہونے یا بہت زیادہ گرد و غبار وغیرہ سے بچانے کے لیے کسی مناسب چیز سے انہیں چپکا لیتے تھے۔ اس عمل کو عربی میں تلبید کہا جاتا ہے۔ اس عمل کے لیے آپ ایک خاس قسم کی گوند استعمال کرتے تھے، آپ یہ کام احرام کے وقت ہی کر لیتے تھے، پھر وضو کرتے وقت اس پر مسح کر لیتے اور انہیں صاف نہیں کرتے تھے۔ سر پرمہندی لگانے کو اس پر قیاس کیا جا سکتا ہے کہ مہندی لگے سر پر مسح کرنا ہو تو دھونے کی ضرورت نہیں بلکہ اسی پر مسح کیا جا سکتا ہے۔البتہ غسل کرنے کے لیے اس قسم کا مسح کافی نہیں بلکہ اسے اتار کر سر پر پانی ڈالنا ضروری ہے۔ جیسا کہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا تھا یا رسول اللہ! میں اپنے سر کے بالوں کو کس کر باندھتی ہوں، کیا غسل جنابت کے لیے انہیں کھولنا ہو گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سر کو کھولنے کی ضرورت نہیں بلکہ یہی کافی ہے کہ سر پر تین لپ پانی ڈال لیا جائے پھر تمام جسم پر پانی بہا لیا جائے۔‘‘ [1] بہرحال دوران وضو مسح کرتے وقت مہندی اتارنے کی ضرورت نہیں، مہندی لگے سر پر مسح کیا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ وضو میں سر کے مسح کا حکم عورت کے لیے وہی ہے جو مرد کے لیے ہے۔ کیوں کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ امْسَحُوْا بِرُءُوْسِكُمْ ﴾[2] ’’تم اپنے سروں کا مسح کرو۔‘‘ اس حکم میں مرد اور عورتیں برابر ہیں، عورت بھی اپنے پورے سر کا مسح کرے گی، اسے سر کے ایک حصے پر مسح کرنا کافی نہیں ہو گا۔ سیدنا عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے مسح کے متعلق بتایا ہے:
Flag Counter