Maktaba Wahhabi

102 - 358
﴿فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾(التغابن 64؍16) ’’ جہاں تک ہو سکے اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔‘‘ اگر اس کی بے پردگی اور عدم ستر اختیاری وجوھات کے سبب سے ہو، مثلا رسم و رواج کی پیروی یا مقلدانہ رویہ وغیرہ تو اس صورت میں اگر عدم حجاب صرف چہرے اور ہتھیلیوں تک محدود ہو تو نماز درست ہو گی مگر وہ گناہ گار ٹھہرے گی۔ یہ اس صورت میں ہے کہ نماز غیر محرم لوگوں کی موجودگی میں پڑھی جائے۔ اگر دوران نماز اس کی پنڈلی، بازو یا سر کے بال وغیرہ ننگے ہوں تو اس صورت میں نماز جائز نہیں ہو گی اور اگر پڑھے گی تو نماز بھی باطل ہو گی اور وہ گناہ گار بھی ٹھہرے گی۔ اولا اس لیے کہ وہ بے پردہ ہے، دوم اس لیے کہ اس نے ایسی حالت میں نماز پڑھی ہے۔…شیخ ابن اب باز… مسلسل بول کی مریضہ کا حکم سوال 4: ایک عورت نو ماہ سے حاملہ ہے، اور وہ مسلسل بول کے مرض سے دوچار ہے۔ اس وجہ سے وہ آخری ماہ نماز پڑھنے سے رک گئی۔ کیا یہ ترک نماز ہے؟ اور اسے کیا کرنا چاہیے؟ جواب: مذکورہ بالا عورت اور اس جیسی دیگر عورتوں کے لیے اس بیماری کی وجہ سے نماز ادا نہ کرنا جائز نہیں ہے۔ انہیں حسب حال نماز ادا کرتے رہنا چاہیے۔ مستحاضہ عورتوں کی طرح ہر نماز کے وقت وضو کریں اور روئی وغیرہ کے استعمال سے امکانی حد تک(پیشاب کے قطروں)سے بچاؤ اختیار کریں اور وقت پر نماز ادا کریں، اس نماز کے وقت ہی انہیں نوافل ادا کرنے کی بھی اجازت ہے۔ نیز انہیں مستحاضہ عورت کی طرح ظہر اور عصر اسی طرح مغرب اور عشاء کی نمازوں کو جمع کر کے ادا کرنے کی بھی شرعا اجازت ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾(التغابن 64؍16)’’ جہاں تک ہو سکے اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔‘‘ ایسی عورت پر توبہ کے ساتھ ساتھ چھوڑی ہوئی نمازوں کی قضاء بھی ضروری ہے۔ گذشتہ پر ندامت کا اظہار کرے اور آئندہ کے لیے ایسا کام نہ کرنے کا عزم کرے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
Flag Counter