Maktaba Wahhabi

107 - 358
نماز کے دوران گھنٹی بج اٹھی سوال 11: جب میں نماز پڑھ رہی ہوں اور دروازے کی گھنٹی بجنے لگے، گھر پر میرے علاوہ اور کوئی نہ ہو تو اس صورت میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟ جواب: اگر نماز نفلی ہو تو نماز توڑ کر معلوم کیا جا سکتا ہے کہ دروازے پر کون ہے، فرض نماز کی صورت میں جلد بازی درست نہیں ہے۔ ہاں اگر کوئی اہم مسئلہ درپیش ہو اور اس کے ضائع ہونے کا خطرہ ہو تو اس صورت میں اگر دروازے پر موجود فرد کو آگاہ کرنا بھی ممکن ہو تو ’’نماز ی مرد سبحان اللہ کہے اور ’’ نماز ی عورت ‘‘ تالی بجائے، یہ ان کے لیے کافی ہو گا۔ جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَنْ نَابَهُ شَيْءٌ فِي صَلَاتِهِ فَلْيُسَبِّحْ۔۔۔۔ وَإِنَّمَا التَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ)(متفق علیہ) ’’ جس شخص کو دوران نماز کوئی معاملہ پیش آ جائے تو مرد سبحان اللہ کہے اور عورت تالی بجائے۔‘‘ اگر دوری یا عدم سماع کی وجہ سے یہ عمل غیر مفید ہو تو ضرورت کے پیش نظر نماز توڑی جا سکتی ہے، ہاں البتہ یہ نماز دوبارہ ابتدا سے پڑھنا ہو گی۔ والحمدللہ۔ …شیخ ابن اب باز… اپنے گھر میں رہتے ہوئے عورت کا مسجد کے امام کی اقتداء کرنا سوال 12: میری والدہ مسجد کے قریب رہتی ہے، مسجد اور گھر کے درمیان ایک چھوٹی سی گلی حائل ہے وہ مسجد سے اذان اور نماز کی آواز سن سکتی ہے، اور گھر میں رہتے ہوئے امام کی اقتداء میں نماز ادا کر لیتی ہے۔ کیا اس طرح کرنا درست ہے؟ اور اگر اس طرح نماز پڑھنا ناجائز ہے تو اپنی ان نمازوں کا کیا کرے جو گذشتہ کئی برسوں سے(وہ اب تک)پڑھتی چلی آ رہی ہے؟ جواب سے نوازیں۔ جزاکم اللّٰه خیرا جواب: مذکورہ بالا صورت میں عورت گھر میں رہتے ہوئے امام مسجد کی اقتداء میں نماز ادا نہیں کر سکتی، ہاں اگر وہ امام یا بعض مقتدیوں کو دیکھ پاتی ہو تو اس صورت میں اقتداء درست ہے۔ بصورت دیگر راجح قول کی رو سے اقتداء درست نہیں۔ باقی رہا مسئلہ اس کی گذشتہ نمازوں کا تو انہیں لوٹانا ضروری نہیں کیونکہ ان کے بطلان پر کوئی واضح دلیل نہیں ہے۔ یہ ایک اجتہادی مسئلہ ہے، راجح
Flag Counter