Maktaba Wahhabi

126 - 358
خاوند کا بیوی کو غسل مرگ دینا سوال 1: ہم نے عوام الناس سے اکثر یہ سنا ہے کہ وفات کے بعد بیوی خاوند پر حرام ہو جاتی ہے، لہذا بیوی کی وفات کے بعد خاوند نہ تو بیوی کو دیکھ سکتا ہے اور نہ اسے لحد میں اتار سکتا ہے۔ کیا یہ صحیح ہے؟ جواب: شرعی دلائل سے ثابت ہے کہ بیوی خاوند کو غسل دے سکتی ہے۔ اسی طرح خاوند بھی بیوی کو غسل کو دے سکتا ہے اور اسے دیکھ سکتا ہے۔ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے اپنے خاوند حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو غسل دیا تھا۔ اسی طرح سیدہ فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا نے وصیت فرمائی تھی کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ انہیں غسل دیں۔ واللّٰه ولى التوفيق …شیخ ابن اب باز… نماز جنازہ پڑھنا مردوں کے لیے مخصوص نہیں سوال 2: عام مشاہدہ ہے کہ عورتیں نماز جنازہ میں شرکت نہیں کرتیں، کیا عورتوں کے لیے نماز جنازہ پڑھنا ممنوع ہے؟ جواب: نمازہ جنازہ مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے مشروع ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنِ انْتَظَرَ حَتَّى يُفْرَغَ مِنْهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ» قَالُوا: وَمَا الْقِيرَاطَانِ؟ قَالَ: «مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيمَيْنِ، يعنى من الاجر)(صحیح البخاری و صحیح مسلم) ’’ جس شخص نے نماز جنازہ پڑھی اسے ایک قیراط ثواب ملے گا اور جو دفن تک اس کے ساتھ رہا اسے دو قیراط ثواب ملے گا، پوچھا گیا، یا رسول اللہ! قیراط کیا ہیں؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو بڑے پہاڑوں کی طرح یعنی ثواب میں۔‘‘ لیکن عورتوں کا میت کے ساتھ قبرستان جانا ناجائز ہے، کیونکہ انہیں اس سے منع کیا گیا ہے۔ بخاری و مسلم میں ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے ثابت ہے کہ انہوں نے کہا:
Flag Counter