Maktaba Wahhabi

129 - 358
جواب: تعزیت کرنا سنت ہے۔ تعزیت سے مقصود یہ ہوتا ہے کہ مصیبت زدہ پسماندگان کو تسلی دی جائے اور ان کے لیے دعا کی جائے۔ مرنے والا کم عمر ہو یا معمر اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اور نہ ہی تعزیت کے لیے کوئی مخصوص الفاظ ہیں، بلکہ مسلمان بھائی کی تعزیت مناسب الفاظ سے کی جا سکتی ہے، مثلا یہ کہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو صبر جمیل کی توفیق بخشے، آپ کی مصیبت کا ازالہ فرمائے اللہ تعالیٰ جانے والے کو معاف فرمائے، وغیرہ۔ یہ اس صورت میں ہے کہ مرنے والا مسلمان ہو اور اگر وہ غیر مسلم ہو تو اس کے لیے دعائے مغفرت نہیں ہے۔ اس کے قریبی مسلمان عزیزوں سے مندرجہ بالا کلمات کی طرح مناسب الفاظ کے ساتھ تعزیت کی جائے گی۔ پھر تعزیت کے لیے مخصوص دن یا وقت نہیں ہے۔ موت کے بعد جنازہ پڑھنے سے پہلے یا اس کے بعد، اسی طرح دفن سے پہلے یا بعد، کسی بھی وقت تعزیت کی جا سکتی ہے۔ ویسے بہتر یہ ہے کہ مصیبت کی شدت کے دوران تعزیت کا اظہار کیا جائے۔ تین دن کے بعد بھی تعزیت کرنا جائز ہے۔ کیونکہ تحدید ایام کی کوئی دلیل نہیں۔ …شیخ ابن اب باز… میت پر نوحہ کرنا سوال 5: کیا میت پر نوحہ کرنا، رخسار پیٹنا اور گریبان چاک کرنا جائز ہے؟ اور کیا میت پر نوحہ کرنے سے اس پر بھی کوئی اثر ہوتا ہے؟ جواب: میت پر آہ و بکا کرنا، چیخنا چلانا اور نوحہ کرنا ناجائز ہے۔ اسی طرح کپڑے پھاڑنا، رخسار پیٹنا وغیرہ بھی ناجائز ہے۔ جس طرح کہ صحیحین میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد مروی ہے: (لَيْسَ مِنّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ، وَشَقَّ الْجُيُوبَ، وَدَعا بِدَعْوى الْجاهِلِيَّةِ)(صحیح مسلم) ’’ جو شخص(بوقت مصیبت)رخسار پیٹتا، گریبان پھاڑتا اور جاہلانہ انداز میں چیختا چلاتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے نوحہ کرنے والی اور بین کرنے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔ آپ نے فرمایا: (إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ مَا نِيحَ عَلَيْهِ)(رواہ مسلم فی کتاب الجنائز)
Flag Counter