Maktaba Wahhabi

136 - 358
ٹھیک بانوے گرام۔(ساڑھے سات تولے)۔ زکوٰۃ کی ادائیگی ہر سال گزرنے پر ہو گی اور یہ(کل نصاب زکوٰۃ سے)10؍4 حصے یعنی ایک ہزار روپے میں پچیس روپے کے حساب سے دی جائے گی، علماء کے اقوال سے یہی قول صحیح ترین ہے۔ اگر زیورات تجارت کے لیے ہوں تو جمہور اہل علم کے نزدیک دیگر سامان تجارت کی طرح موتی اور الماس کی قیمت کا اعتبار کرتے ہوئے تمام زیورات پر زکوٰۃ واجب الاداء ہو گی۔ …شیخ ابن اب باز… زکوٰۃ ادا کرنے سے قبل سونا فروخت کرنے کا حکم سوال 3: کچھ عرصہ پہلے میں نے اپنا زیر استعمال سونا فروخت کر دیا، جبکہ میں نے اس کی زکوٰۃ ادا نہیں کی تھی۔ اب اس کی زکوٰۃ کیسے ادا ہو گی؟ معلوم ہونا چاہیے کہ میں نے وہ زیور چار ہزار ریال میں فروخت کیا تھا۔ جواب: اگر آپ کو سونا فروخت کرنے کے بعد اس پر وجوب زکوٰۃ کا علم ہوا ہے تو اس صورت میں آپ پر کوئی حرج نہیں ہے اور اگر(فروخت سے پہلے)آپ کو اس مسئلے کا علم تھا تو اس رقم میں سے ریٹ(اڑھائی فیصد)سالانہ کے حساب سے زکوٰۃ ادا کریں، اسی طرح گذشتہ سالوں کی زکوٰۃ بھی مارکیٹ میں سونے کی قیمت کے حساب سے ادا کرنا پڑے گی۔ آپ معروف کرنسی کے ساتھ 10؍4 یعنی اڑھائی فیصد کے حساب سے زکوٰۃ ادا کریں۔ اگر آپ کو زیورات پر وجوب زکوٰۃ کا علم آخری سال ہوا تو پھر صرف آخری سال کی زکوٰۃ دینا پڑے گی۔ …شیخ ابن اب باز… بیوی کی طرف سے خاوند کا زکوۃ ادا کرنا اور بھانجے کو زکوۃ دینا سوال 4: کیا میری طرف سے میرا خاوند زکوٰۃ ادا کر سکتا ہے؟ جبکہ یہ خاوند ہی کا دیا ہوا مال ہے۔ نیز کیا میں اپنے یتیم اور نوجوان بھانجے کو زکوٰۃ دے سکتی ہوں، جبکہ وہ شادی کی فکر میں ہے؟ جواب: اگر آپ کا مال سونے، چاندی یا دیگر اموال زکوٰۃ میں سے نصاب یا اس سے زائد مقدار کو پہنچ چکا ہے تو اس کی زکوٰۃ ادا کرنا آپ پر واجب ہے۔ اگر آپ کا خاوند آپ کی اجازت(و مشاورت)سے زکوٰۃ ادا کردے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اسی طرح آپ کی طرف سے آپ کا باپ، بھائی یا
Flag Counter