Maktaba Wahhabi

150 - 358
جس کے ساتھ دو عورتیں اور تھیں۔ اس کا یہ حج درست ہے یا نہیں؟ جواب: اس کا حج درست ہے لیکن محرم کے بغیر سفر کرنے کی وجہ سے گناہ گار ٹھہرے گی، اس بارے میں اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرنی چاہیے۔ …شیخ ابن اب باز… عورت کا جرابوں اور دستانوں میں احرام باندھنے کا حکم سوال 8: عورتوں کے لیے جرابوں اور دستانوں میں احرام باندھنے کا کیا حکم ہے؟ نیز کیا عورت احرام والا لباس اتار سکتی ہے؟ جواب: عورتوں کے لیے جرابوں وغیرہ میں احرام باندھنا زیادہ افضل اور پردے کا باعث ہے۔ اگر وہ عام لباس میں احرام باندھ لے تو یہ بھی کافی ہو گا۔ اگر اس نے جرابوں میں احرام باندھا اور پھر انہیں اتار دیا تو اس میں کوئی حرج نہیں، جیسا کہ ایک آدمی اگر جوتیوں میں احرام باندھتا ہے اور پھر انہیں اتار دیتا ہے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ ہاں عورت دستانوں میں احرام نہیں باندھ سکتی، کیونکہ عورت کے لیے ایسا کرنا منع ہے، جیسا کہ اس کے لیے چہرے پر نقاب اوڑھنا منع ہے، کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔ ہاں اگر کہیں غیر محرم مردوں سے سامنا کرنا پڑے تو چہرے پر چادر یا دوپٹہ وغیرہ لٹکائے۔ طواف اور سعی میں بھی ایسا ہی کرنا ہو گا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: (كَانَ الرُّكْبَانُ يَمُرُّونَ بِنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْرِمَاتٌ، فَإِذَا حَاذَوْا بِنَا سَدَلَتْ إِحْدَانَا جِلْبَابَهَا مِنْ رَأْسِهَا عَلَى وَجْهِهَا، فَإِذَا جَاوَزُونَا كَشَفْنَاهُ)(سنن ابی داؤد و سنن ابن ماجۃ) ’’ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور لوگوں کے قافلے ہمارے پاس سے گزرتے تھے۔ جب وہ لوگ ہمارے سامنے آتے تو ہم اپنی چادریں چہروں پر لٹکا لیتیں، جب وہ آگے گزر جاتے تو ہم چہرہ ننگا کر لیتیں۔‘‘ صحیح مذہب کی رو سے مرد کے لیے دوران احرام موزے پہننا جائز ہے، اگرچہ وہ کاٹے ہوئے نہ ہوں، جبکہ جمہور انہیں نیچے سے کاٹ ڈالنے کا حکم دیتے ہیں لیکن صحیح یہی ہے کہ جوتیاں میسر نہ آنے کی صورت میں انہیں کاٹے بغیر پہننا جائز ہے۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات میں دوران خطبہ
Flag Counter