Maktaba Wahhabi

152 - 358
حائضہ کے حج کا حکم سوال 11: ایام حج میں حیض سے دوچار ہونے والی عورت کا کیا حکم ہے کیا اسے یہی حج کفایت کرے گا؟ جواب: جب کوئی عورت حج کے دنوں میں حیض سے دوچار ہو جائے تو وہ دیگر حجاج کی طرح تمام اعمال حج بجا لائے۔ ہاں وہ طہارت آنے تک طواف کعبہ اور سعی بین الصفا والمروہ نہ کرے۔ حیض سے فراغت کے بعد وہ غسل کرے، طواف بیت اللہ اور سعی بین الصفا والمروہ کرے، اگر اسے حیض اس وقت آیا کہ اعمال حج میں سے صرف طواف وداع ہی باقی رہ گیا ہو تو وہ واپسی کا سفر کر سکتی ہے اور طواف وداع نہ کر سکنے کی وجہ سے اس پر کفارہ وغیرہ نہیں ہے اور اس کا حج بھی صحیح ہو گا۔ اس کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہے: (النُّفَسَاءُ وَالْحَائِضُ إِذَا أَتَتَا عَلَى الْوَقْتِ تَغْتَسِلانِ وَتُحْرِمَانِ، وَتَقْضِيَانِ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا غَيْرَ الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ)(سنن ابی داؤد والترمذی عن عبداللّٰه بن عباس رضی اللّٰه عنہما) ’’ نفاس اور حیض والی عورتیں جب میقات پر آئیں تو غسل کر کے احرام باندھ لیں اور طواف کعبہ کے علاوہ دیگر تمام مناسک حج ادا کریں۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ وہ مناسک عمرہ کی ادائیگی سے پہلے حائضہ ہو گئیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم فرمایا: کہ ’’ وہ حج کا احرام باندھ لیں، البتہ طہارت تک بیت اللہ کا طواف نہ کریں۔ علاوہ ازیں وہ تمام مناسک حج بجا لائیں جو دیگر حجاج بجا لاتے ہیں، نیز یہ کہ وہ حج کو عمرے میں داخل کر دیں۔‘‘(یعنی ترتیب الٹ لیں، پہلے حج کر لیں اور بعد میں عمرہ)۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا حائضہ ہو گئیں تو انہوں نے اس بات کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تذکرہ کیا، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (أَحَابِسَتُنَا هِيَ ؟ قالوا: إنها قد أفاضت، قال: فلا إذن)(صحیح البخاری، کتاب الحج) ایک اور روایت کے الفاظ یوں ہیں: (أَحَابِسَتُنَا هِيَ ؟ فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللّٰهِ، إِنَّهَا قَدْ كَانَتْ أَفَاضَتْ، وَطَافَتْ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ حَاضَتْ بَعْدَ الْإِفَاضَة، فقَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم : فَلْتَنْفِرْ)
Flag Counter