Maktaba Wahhabi

164 - 358
مانع حمل گولیوں کا استعمال سوال 1: شادی شدہ خواتین کے لیے مانع حمل گولیاں استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟ جواب: کثرت اولاد یا ان پر اخراجات کے خوف کے پیش نظر عورتوں کے لیے مانع حمل گولیوں کا استعمال ناجائز ہے۔ اور اگر عورت کے لیے حمل نقصان دہ ہو یا بچے کی ولادت آپریشن کے بغیر طبعی طور پر نہ ہو سکتی ہو یا اس طرح کی کوئی اور ضرورت لاحق ہو تو ایسے حالات میں ایسی گولیوں کا استعمال جائز ہے، ہاں اگر کسی ماہر ڈاکٹر کے ذریعے معلوم ہو کہ ایسی گولیوں کا استعمال کسی اور اعتبار سے نقصان دہ ہے تو حکم تبدیل ہو جائے گا۔ ۔۔۔دارالافتاء کمیٹی۔۔۔ خاندانی منصوبہ بندی کا حکم سوال 2: خاندانی منصوبہ بندی کا کیا حکم ہے؟ جواب: خاندانی منصوبہ بندی موجودہ دور کا اہم ترین مسئلہ ہے، اس بارے میں متعدد سوالات اس وقت ہمارے سامنے ہیں۔ ممتاز علماء کے بورڈ(کمیٹی)نے اپنے گذشتہ اجلاس میں اس موضوع کا بغور جائزہ لیا اور اپنے علم کی روشنی میں جو بہتر سمجھا قرار دیا، ان فیصلہ جات کا خلاصہ یہ ہے کہ مانع حمل گولیوں کا استعمال ناجائز ہے، وہ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے نسل انسانی اور امت مسلمہ میں اضافے کے اسباب کو اپنانا مشروع قرار دیا ہے، نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی بھی ہے کہ: (تَزَوَّجُوا الْوَلُودَ الْوَدُودَ، فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْأُمَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ)(رواہ ابوداؤد فی کتاب النکاح باب 4 والنسائی) ’’ محبت کرنے والی اور زیادہ بچوں کو جنم دینے والی عورتوں سے شادی کرو تحقیق میں روزِ قیامت تمہاری وجہ سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا۔‘‘ دوسری روایت میں ہے: (اْلأنْبِيَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ)(رواہ احمد جلد 3 ص 158)
Flag Counter