Maktaba Wahhabi

167 - 358
فِتْنَةٌ فِي الأَرْضِ، وَفَسَادٌ كبير)(سنن ترمذی بسند حسن) ’’ جب تمہیں ایسا شخص نکاح کا پیغام دے جس کے دین اور خلق کو تم پسند کرتے ہو تو اسے رشتہ دے دو، اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو زمین میں فتنہ اور بہت بڑا فساد برپا ہو گا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا ایک اور ارشاد ہے: (تَزَوَّجُوا الْوَلُودَ الْوَدُودَ، فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْأُمَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ)(مسند احمد و صحیح ابن حبان) ’’ زیادہ بچوں کو جنم دینے والی اور محبت کرنے والی عورتوں سے شادی کرو تحقیق میں تمہاری وجہ سے دوسری امتوں پر قیامت کے دن فخر کروں گا۔‘‘ شادی اس لیے بھی جلدی کرنی چاہیے کہ اس میں بے شمار مصلحتیں ہیں جن سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آگاہ فرمایا ہے۔ مثلا یہ کہ اس سے نگاہ جھک جاتی ہے، عزت و آبرو محفوظ رہتی ہے اور افراد ملت اسلامیہ کی کثرت ہوتی ہے اور بڑی خرابیوں اور ان کے بھیانک نتائج سے تحفظ و سلامتی کی ضمانت فراہم ہوتی ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو اس بات کی توفیق عطا فرمائے جس میں ان کے دینی اور دنیوی امور کی درستی ہو۔ انه سميع مجيب …شیخ ابن اب باز… لڑکی کو اس کے غیر پسندیدہ شخص سے شادی پر مجبور نہیں کیا جا سکتا سوال 5: کیا باپ اپنی بیٹی کو کسی ایسے شخص سے شادی کرنے پر مجبور کر سکتا ہے جسے وہ ناپسند کرتی ہو؟ جواب: باپ ہو یا کوئی اور شخص اپنے زیر کفالت بچی کو اس کے غیر پسندیدہ شخص سے شادی کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا، بلکہ اس بارے میں لڑکی سے اجازت لینا ضروری ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (لَا تُنْكَحُ الْأَيِّمُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ، وَلَا تُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللّٰهِ، وَكَيْفَ إِذْنُهَا؟ قَالَ:أَنْ تَسْكُتَ۔ وفى لفظ آخر۔ قال: إِذْنُهَا صُمَاتُهَا۔ وفى لفظ الثالث۔ وَالْبِكْرُ يَسْتَأْذِنُهَا أَبُوهَا، وَإِذْنُهَا سكوتها)(رواہ مسلم فی کتاب النکاح باب 9 والدارمی فی کتاب النکاح
Flag Counter