Maktaba Wahhabi

173 - 358
ہے: (إِنَّ أَحَقَّ الشُّرُوطِ أَنْ يُوفَى بِهَا مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ)(متفق علیہ) ’’ جن شروط کے نتیجے میں تم نے شرمگاہوں کو حلال سمجھا ان شرطوں کا پورا کرنا لائق تر ہے۔‘‘ اگر خاوند شرط کے مطابق بیوی کو کام کرنے سے روکتا ہے تو عورت کو اس امر کا اختیار حاصل ہے کہ وہ اس کے پاس رہے یا شرعی عدالت سے فسخ نکاح کا مطالبہ کرے۔ جہاں تک خاوند اور اس کے گھر والوں کا موسیقی سننے سے تعلق ہے تو ان کے اس عمل سے نکاح فسخ نہیں ہو گا، عورت خیرخواہی کے پیش نظر ان لوگوں کو اس کی تحریم کے حکم سے آگاہ کرے اور خود ایسی منکرات سے کنارہ کش رہے۔ اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (الدِّينُ النَّصِيحَةُ)(صحیح مسلم) ’’ دین خیرخواہی کا نام ہے۔‘‘ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ، وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم) ’’ تم میں سے جو شخص برائی کو دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے روکے، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان سے روکے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو دل سے ایسا کرے(یعنی دل میں برا سمجھے)اور یہ کمزور ترین ایمان ہے۔‘‘ اس موضوع سے متعلق بہت سی آیات اور احادیث نبوی موجود ہیں۔ بیوی بچوں کے اخراجات کی ذمہ داری خاوند پر ہے، وہ بیوی کی مرضی کے بغیر اس کے مال سے کچھ بھی لینے کا اختیار نہیں رکھتا، جیسا کہ عورت بھی خاوند کی مرضی کے بغیر اس کے گھر سے اپنے والدین یا کسی اور کے گھر نہیں جا سکتی۔ واللّٰه ولى التوفيق …شیخ ابن اب باز… ہوٹلوں میں تقریبات منعقد کرنے کا حکم سوال 10: ہوٹلوں میں منعقد ہونے والی تقریبات کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
Flag Counter