Maktaba Wahhabi

209 - 358
إِيمَانِكُمْ﴾(التوبۃ 9؍65-66) ’’ آپ فرما دیجئے! اچھا تم استہزاء کر رہے تھے اللہ، اس کی آیتوں اور اس کے رسول کے ساتھ؟ اب بہانے نہ بناؤ تم اظہارِ ایمان کے بعد کافر ہو چکے ہو۔‘‘ اسی طرح اہل علم کے صحیح قول کی رو سے ترک نماز کفر اکبر ہے، اگرچہ ایسا شخص نماز کے وجوب کا انکار نہ بھی کرے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ الْكُفْرِ وَالشِّرْكِ تَرَكُ الصَّلَاةِ)(صحیح مسلم، کتاب الایمان باب 35) ’’ مومن اور کافر کے درمیان نماز کا چھوڑنا ہی حد فاصل ہے۔‘‘ اور دوسری حدیث میں ہے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (الْعَهْدُ الَّذِي بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ الصَّلَاةُ، فَمَنْ تَرَكَهَا فَقَدْ كَفَرَ)(سنن ترمذی رقم 2623، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ رقم 1079، مسند احمد 5؍346، مستدرک الحاکم 1؍7 سنن الدارمی، السنن الکبری للبیہقی 3؍366، مصنف ابن ابی شیبہ 11؍34 و صحیح ابن حبان، رقم 1454) ’’ ہمارے اور ان(کفار)کے مابین نماز ہی تو حد فاصل ہے، جس نے نماز کو چھوڑا اس نے یقینا کفر کیا۔‘‘ علاوہ ازیں کتاب و سنت کے بہت سارے دلائل اس موضوع پر موجود ہیں۔ واللّٰه المستعان …شیخ ابن اب باز… عورت کا خاوند کے علم کے بغیر اس کا مال لینا سوال 4: میرا خاوند میری اور میری اولاد کے روزمرہ کی ضروریات کے لیے خرچ نہیں دیتا۔ ہم کبھی کبھار اسے بتائے بغیر اس کے مال میں سے کچھ لے لیتے ہیں۔ کیا اس طرح ہم گناہ گار ٹھہریں گے؟ جواب: اگر خاوند بیوی کو اس کی جائز ضروریات کی تکمیل کے لیے خرچ مہیا نہیں کرتا تو اس صورت میں بیوی کے لیے خاوند کو بتائے بغیر اپنی اور اپنے بچوں کی ضروریات کے لیے اس کے مال میں سے ضرورت کے مطابق مناسب مقدار میں لے لینا جائز ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت
Flag Counter