Maktaba Wahhabi

228 - 358
حاملہ عورت خاوند کی وفات پر کتنی عدت گزار ے؟ سوال 3: ایک سائل دریافت کرتا ہے کہ اس کے باپ کی بیوی حاملہ ہے، کیا وہ سائل کے باپ کی وفات پر چار ماہ دس دن عدت گزارے گی یا وضع حمل تک؟ جواب: فتویٰ دینے والی کمیٹی نے ہر طرح سے سوال کا جائزہ لینے کے بعد فتویٰ جاری کیا کہ اس عورت کی عدت وضع حمل تک ہے۔ واللّٰه ولى التوفيق وصلى اللّٰه على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم ۔۔۔دارالافتاء کمیٹی۔۔۔ بوڑھی عورت کی عدت اور اس کی حکمت سوال 4: ایک ایسی ستر سالہ عورت کا خاوند فوت ہو گیا جو کہ چنداں عقل و شعور کی حامل نہ تھی، اور خاوند کی خدمت کی پوزیشن میں بھی نہیں تھی، جب اس کا خاوند فوت ہوا تو وہ اس کے عقد میں تھی، کیا اس پر بھی عام عورتوں کی طرح عدت گزارنا واجب ہے؟ اور اگر بوڑھی عورت پر عدت دوسری عورت کی طرح واجب ہے تو اس کی حکمت کیا ہے؟ جب عدت کی مشروعیت کا مقصد عورت کے حاملہ یا غیر حاملہ ہونے کا تیقن ہے تو ایسی عورت کے لیے تو حمل کا امکان ہی نہیں، پھر عدت کس لیے ؟ جواب: سوال میں مذکورہ عورت عدت گزارے۔ اس کی عدت چار ماہ دس دن اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے عموم میں داخل ہے: (وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ۖ)(البقرۃ 2؍234) ’’ اور تم میں سے جو لوگ وفات پا جاتے ہیں اور بیویاں چھوڑ جاتے ہیں، ان کی بیویاں اپنے آپ کو چار ماہ اور دس دن تک روکے رکھیں۔‘‘ عورت کے معمر ہونے اور حمل کی صلاحیت نہ رکھنے کے باوجود اس کے عدت گزارنے کی حکمت عقد نکاح کی تعظیم اس کی قدر و منزلت اور شرف و بزرگی کا اظہار، نیز خاوند کے حق کی ادائیگی اور تزئین و تجمیل سے پرہیز کر کے اس کی وفات کے نتیجے میں مرتب ہونے والے اثرات کا اظہار
Flag Counter