Maktaba Wahhabi

230 - 358
بوڑھی عورت اور نابالغ منکوحہ لڑکی پر عدت سوال 5: کیا مردوں سے بے نیاز بوڑھی عورت یا نابالغ منکوحہ لڑکی کے لیے خاوند کے فوت ہونے پر عدت گزارنا لازم ہے؟ جواب: ایسی بوڑھی عورت جسے مردوں کی ضرورت نہیں اور ایسی منکوحہ لڑکی جو ابھی نابالغ ہے، دونوں پر خاوند کی وفات پر عدت گزارنا لازم ہے۔ اگر بیوی ہو جانے والی عورت حاملہ ہے تو اس کی عدت وضع حمل ہے، اور اگر وہ غیر حاملہ ہے تو اس کی عدت چار ماہ دس دن ہے۔ اس کی دلیل اس ارشاد باری تعالیٰ کا عموم ہے: (وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ۖ)(البقرۃ 2؍234) ’’ اور تم میں سے جو لوگ وفات پا جاتے ہیں اور بیویاں چھوڑ جاتے ہیں ان کی بیویاں اپنے آپ کو چار ماہ اور دس دن روکے رکھیں۔‘‘ اسی طرح اس ارشاد باری تعالیٰ کا عموم ہے: (وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ)(الطلاق 65؍4) ’’ اور حاملہ عورتوں کی عدت وضع حمل ہے۔‘‘ ۔۔۔دارالافتاء کمیٹی۔۔۔ عدت گزارنے والی کا اپنے گھر سے والدین کے ہاں منتقل ہونا سوال 6: ایک خاتون نے ایک شخص سے شادی کی، شادی کے بعد خاوند فوت ہو گیا۔ اس سے نہ تو عورت کی کوئی اولاد ہے اور نہ خاوند کے شہر میں عورت کے رشتے دار ہیں۔ کیا ان حالات میں عورت عدت گزارنے کے لیے اپنے خاوند کے شہر سے اپنے ولی کے شہر منتقل ہو سکتی ہے یا نہیں؟ جواب: ایسی عورت کے لیے اپنے ولی کے شہر منتقل ہونا جائز ہے،نیز اس کے علاوہ وہ کسی بھی ایسی پرامن جگہ پر منتقل ہو سکتی ہے جہاں وہ خاوند کی وفات کے بعد عدت کے دن گزار سکے۔ اگر عورت فوت شدہ خاوند کے گھر اپنی جان یا عزت و آبرو کے لیے خطرہ سمجھتی ہے اور اس کے پاس ایسا کوئی شخص بھی نہیں جو اسے تحفظ فراہم کر سکے تو اسے کہیں بھی منتقل ہونے کا حق حاصل ہے اور
Flag Counter