Maktaba Wahhabi

236 - 358
ہر وقت قسم اٹھاتے رہنا اور قسم کا کفارہ سوال 1: میں دوران گفتگو اکثر(واللہ)’’ اللہ کی قسم‘‘ کہتا رہتا ہوں، کیا یہ قسم سمجھی جائے گی، توڑ دوں تو اس کا کفارہ کیسے ادا کروں؟ جواب: جب ایک مکلف مسلمان مرد یا عورت کچھ کرنے یا نہ کرنے کے قصد و ارادہ سے لفظ(واللہ)اللہ کی قسم! دو تین یا زیادہ بار دھرائے، مثلا اللہ کی قسم! میں فلاں شخص سے نہیں ملوں گا، یا یوں کہے: اللہ کی قسم میں فلاں شخص سے ملوں گا، وغیرہ وغیرہ، پھر وہ اس قسم پر عمل نہ کرے تو اس طرح وہ قسم توڑنے کا مرتکب ہوا، لہذا اس پر قسم توڑنے کا کفارہ دینا لازم ہو گا جس کی مقدار دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا انہیں کپڑے پہنانا یا گردن(غلام)آزاد کرنا ہے۔ کھانے کی صورت میں شہر کی غالب خوراک مثلا کھجور یا چاول وغیرہ میں سے نصف صاع تقریبا ڈیڑھ کلو دینا ہو گا۔ کپڑوں کی صورت میں کم از کم ہر ایک مسکین کو اتنا کپڑا دینا واجب ہے کہ جس میں نماز صحیح ہو سکے مثلا قمیص، تہہ بند یا اوڑھنے کی چادر، اگر ان تین اشیاء میں سے کسی ایک کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو تو پھر تین دن کے روزے رکھنا واجب ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَـٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ ۖ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ۚ ذَٰلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ ۚ وَاحْفَظُوا أَيْمَانَكُمْ)(المائدہ 5؍89) ’’ اللہ تم سے تمہاری لغو قسموں پر مؤاخذہ نہیں کرے گا، لیکن جن قسموں کو تم مضبوط کر چکے ہو ان پر تم مؤاخذہ کرے گا۔ سو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو کھلایا کرتے ہو، یا انہیں کپڑا دینا یا غلام آزاد کرنا ہے، لیکن جو شخص اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس پر تین دن کے روزے ہیں، یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جبکہ تم قسم اٹھاؤ اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو۔‘‘
Flag Counter