Maktaba Wahhabi

237 - 358
لیکن جو قسم قصد و ارادہ کے بغیر ایسے ہی زبان پر جاری رہتی ہے تو ایسی قسم لغو شمار ہو گی اور اس پر کسی قسم کا کفارہ واجب نہیں ہو گا۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: (لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ)(المائدہ 5؍89) ’’ اللہ تعالیٰ تم سے تمہاری لغو قسموں پر مؤاخذہ نہیں کرے گا۔‘‘ کسی ایک کام کے لیے کئی قسمیں اٹھانے پر اور پھر انہیں توڑنے پر ایک ہی کفارہ واجب ہے جیسا کہ ہم نے ابھی ذکر کیا ہے اور اگر کئی کاموں کے لیے ایسا کیا تو ہر قسم کے بدلے الگ الگ کفارہ دینا واجب ہو گا۔ مثلا اگر کوئی شخص یوں کہے: اللہ کی قسم! میں فلاں سے ضرور ملوں گا، اللہ کی قسم! میں فلاں سے بات نہیں کروں گا، یا اللہ کی قسم! میں فلاں کو ضرور پیٹوں گا وغیرہ، تو اس صورت میں کسی ایک قسم کو توڑنے پر ایک کفارہ واجب ہو گا اور ساری قسمیں توڑنے پر ہر قسم کے بدلے کفارہ دینا ہو گا۔ واللّٰه ولى التوفيق …شیخ ابن اب باز… میں اپنی اولاد کو ہر وقت قسم دیتی رہتی ہوں مگر وہ نہیں مانتے سوال 2: میرے بچے ہیں میں اکثر اوقات انہیں قسم دیتی رہتی ہوں کہ وہ یوں نہیں کریں گے مگر وہ میرا حکم تسلیم نہیں کرتے، کیا اس حالت میں مجھ پر کفارہ واجب ہو گا؟ جواب: جب آپ اپنی اولاد یا کسی اور کو ارادتا و قصدا کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کی قسم دیں اور وہ اس پر عمل نہ کریں تو آپ پر قسم کا کفارہ واجب ہو گا، کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَـٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ ۖ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ۚ ذَٰلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ ۚ وَاحْفَظُوا أَيْمَانَكُمْ)(المائدہ 5؍89) ’’ اللہ تم سے تمہاری لغو قسموں پر مؤاخذہ نہیں کرے گا، لیکن جن قسموں کو تم مضبوط کر چکے ہو ان پر تم سے مؤاخذہ کرے گا۔ سو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو کھلایا کرتے ہو، یا انہیں کپڑا دینا یا غلام آزاد کرنا ہے، لیکن جو شخص اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس پر تین دن کے روزے ہیں، یہ تمہاری قسموں کا کفارہ
Flag Counter