Maktaba Wahhabi

252 - 358
اس پر کفارہ نہیں سوال 1: ماں نے اپنی شیر خوار بچی کو بستر پر لٹایا اور خود دوسرے بچوں کے پاس جا کر بیٹھ گئی، جب بچے سو گئے تو وہ بھی غلبہ نیند کی وجہ سے وہیں سو گئی۔ جب بیدار ہوئی تو دیکھا کہ روتے روتے بچی کا برا حال ہے جس کے اثر سے وہ اس حالت میں ہو گئی کہ اسے ہسپتال میں داخل کرانا پڑا اور پھر چند دن بعد وہ اس سبب سے دم توڑ گئی۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس ماں پر کفارہ واجب ہے؟ جواب: بصورت صحت سوال بچی کی ماں پر کوئی کفارہ واجب نہیں، کیونکہ ماں کسی بھی طرح بچی کی موت کا سبب نہیں ہے۔ وباللّٰه التوفيق …شیخ ابن اب باز… ماں اپنی چھوٹی بیٹی سے غافل رہی اور اس کی موت کا سبب بن گئی سوال 2: ایک عورت کے پاس اس کی دو سالہ بچی بیٹھی ہوئی تھی، اس کے پاس ہی قہوہ دانی اور چائے دانی پڑی تھی، بچی کھیلنے لگی جبکہ اس کی ماں بچی سے دوسری جانب متوجہ ہو کر کپ دھونے لگی۔ بچی اچانک قہوہ دانی کے پاس پہنچی اور اسے پکڑ لیا وہ اس کے اوپر گر گئی۔ قہوہ انتہائی گرم تھا۔ جب بچی گری تو قہوہ اس کی انتڑیوں کے اندر تک اتر گیا جس کے چوبیس گھنٹے بعد بچی دم توڑ گئی۔ خاتون یہ پوچھنا چاہتی ہے، کیا اس پر کفارہ واجب ہے؟ اگر ہے تو کتنا؟ جواب: سائلہ اصل حالات و واقعات سے بخوبی آگاہ ہے، اگر ظن غالب کی رو سے بچی کی موت میں اس کی کوتاہی کا عمل دخل ہے تو اس پر کفارہ ادا کرنا واجب ہے، جو کہ گردن آزاد کرنا ہے اور اگر یہ ناممکن ہو تو مسلسل دو ماہ روزے رکھنے ہوں گے۔ ۔۔۔مستقل فتویٰ کمیٹی۔۔۔
Flag Counter