Maktaba Wahhabi

257 - 358
﴿ لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللّٰهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللّٰهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللّٰهَ كَثِيرًا ﴿٢١﴾(الاحزاب 33؍21) ’’ تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مقدس میں عمدہ نمونہ ہے، یعنی ہر اس شخص کے لیے جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے اور قیامت کی توقع رکھتا ہے اور ذکر الٰہی کثرت سے کرتا ہے۔‘‘ غیر محرم عورتوں سے مصافحہ کرنے کی ممانعت اس لیے ہے کہ ان سے مصافحہ کرنا دونوں جانب فتنہ کے اسباب پیدا کرنے کا ذریعہ ہے، چنانچہ اس کا ترک کرنا واجب ہے، اگر ماحول مشکوک و شبہات سے پاک ہو تو لہجہ میں ملائمت کے بغیر سادہ انداز میں مصافحہ کئے بغیر سلام کہنا جائز ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاءِ ۚ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا ﴿٣٢﴾(الاحزاب 33؍32) ’’ اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم پرہیزگار رہنا چاہتی ہو تو(کسی غیر محرم سے)نرم لہجے میں بات نہ کرو کہ وہ شخص جس کے دل میں کسی طرح کا روگ(کھوٹ)ہو وہ(غلط)توقع پیدا کر لے۔ ہاں قاعدے کے مطابق بات کرو۔‘‘ نیز اس لیے بھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مسعود میں عورتیں آپ کو سلام کرتیں اور مسائل کا حل دریافت کیا کرتی تھیں، اسی طرح وہ آپ کے صحابہ کرام سے بھی پیش آمدہ مسائل کے متعلق دریافت کیا کرتی تھیں، باقی رہا عورتوں کا عورتوں اور محرم رشتہ داروں مثلا باپ، بیٹا، بھائی وغیرہ سے مصافحہ کرنا تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ واللّٰه ولى التوفيق …شیخ ابن اب باز… عورت کے لیے مرد کا سر چومنا سوال 3: ہمارے ہاں عادت یہ ہے کہ عورت مرد کے سر کو سلام کرتی ہے اس کا طریقہ کچھ یوں ہے کہ جب کوئی شخص باہر سے آتا ہے تو وہ عورتوں کو سلام کرتا ہے، عورتیں جھکے اور بوسی دئیے بغیر مرد کے سر کو سلام کرتی ہیں،(یعنی سر پر پیار دیتی ہیں)بشرطیکہ اس کے سر پر ٹوپی یا رومال وغیرہ ہو۔ واضح رہے کہ سلام رخسار پر بوسہ دئیے بغیر ہوتا ہے۔ ہمیں بتائیے کہ اس طرح کے سلام کا کیا حکم ہے؟
Flag Counter