Maktaba Wahhabi

265 - 358
وہ ساس کے ان جسمانی اعضاء کو دیکھ سکتا ہے جو اپنی ماں، بہن، بیٹی اور دوسری محرم عورتوں کے دیکھ سکتا ہے۔ لہذا داماد سے چہرہ، بال اور بازو وغیرہ چھپانا پردے میں غلو کا حکم رکھتا ہے۔ اسی طرح ملاقات کے وقت اس سے مصافحہ نہ کرنا بھی تحفظ عفت کے بارے میں غلو ہے، جو کہ نفرت اور قطع تعلقی کا باعث بن سکتا ہے، ہاں اگر کوئی عورت داماد کی طرف سے کسی قسم کا(غلط)شبہ محسوس کرے یا اس کی نگاہوں میں خیانت کا مشاہدہ کر رہی ہو تو اس صورت میں ساس کا مذکورہ بالا رویہ درست سمجھا جائے گا۔ ۔۔۔دارالافتاء کمیٹی۔۔۔ اجنبی ڈرائیور کے ساتھ اکیلی عورت کا سوار ہونا سوال 14: اجنبی ڈرائیور کے ساتھ اکیلی عورت کا اس لیے سوار ہونا کہ وہ اسے شہر تک پہنچا دے، کیا حکم رکھتا ہے؟ نیز کسی شخص کی عدم موجودگی میں اگر چند عورتیں اکیلے اجنبی ڈرائیور کے ساتھ گاڑی میں سوار ہوں تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب: غیر محرم ڈرائیور کے ساتھ اکیلی عورت کا گاڑی میں سوار ہونا ناجائز ہے، کیونکہ یہ خلوت کے حکم میں ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلاَ مَعَها ذو مَحْرَمٍ)(المعجم الکبیر للطبرانی 11؍425) ’’ کوئی آدمی کسی عورت کے محرم کے بغیر اس کے ساتھ خلوت میں نہ جائے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا ارشاد ہے: (لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إلا كان ثَالِثَهُمَا الشَّيْطَانُ)(مسند احمد 1؍222) ’’ کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ خلوت میں نہ جائے کیونکہ تیسرا ان کے ساتھ شیطان ہوتا ہے۔‘‘ ہاں اگر دونوں کے ساتھ ایک یا زیادہ مرد ہوں یا ایک یا زیادہ عورتیں ہوں تو اطمینان بخش حالات میں کوئی حرج نہیں۔ اس لیے کہ ایک یا زیادہ لوگوں کی موجودگی میں خلوت ختم ہو جاتی ہے۔ یاد رہے کہ یہ حکم غیر سفری حالت کا ہے۔ جہاں تک سفری حالت کا تعلق ہے تو عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ محرم کے بغیر سفر کرے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
Flag Counter