Maktaba Wahhabi

28 - 358
افتاء واستفتاء کی تاریخ افتاء واستفتاء کا سلسلہ چونکہ خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک عہد ہی سے شروع ہوتا ہے اس لیے اس کی تاریخ بھی اتنی ہی قدیم ہے جتنی خود ین اسلام کی۔ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو جب کوئی مشکل مسئلہ درپیش ہوتا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کرتے کیونکہ آپ ہی مهبط وحی،شارح اسلام اور مرجع خلائق تھے۔ آپ کے بعد حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس منصب پر فائز تھے، جن جلیل القدر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف لوگ رجوع کیا کرتے تھے ان میں سے مدینہ منورہ میں خلفاء راشدین کے علاوہ حضرت زید بن ثابت، حضرت ابی بن کعب، حضرت عبداللہ بن عمر اور اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہم مکہ مکرمہ میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کوفہ میں حضرت علی اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما بصرہ میں حضرت انس بن مالک اور حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہما شام میں حضرت معاذ بن جبل اور حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہما اور مصر میں حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے اسماء گرامی بطور خاص قابل ذکر ہیں۔ تاریخ کے صفحات میں قریباً ایک سو تیس حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اسماء گرامی محفوظ ہیں جو مسند افتاء پر فائزتھے۔حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عہد کے بعد جلیل القدر تابعین و تبع تابعین رحمۃ اللہ علیہم منصب افتاء پر فائز رہے ان میں چند نمایاں شخصیتوں کے اسماء گرامی حسب ذیل ہیں: (۱)۔سعید بن مسیب۔(۲)۔سعیدبن جبیر۔(۳)۔عروہ بن زبیر۔(۴)۔عکرمہ۔(۵)۔مجاہد۔(۶)۔عطا۔(۷)۔علقمہ۔(۸)۔قاضی شریح۔(۹)۔یزید بن ابی حبیب۔(۱۰)۔لیث بن سعد رحمۃ اللہ علیہم یہ چنداسماء گرامی ہم نے”،مشتے نمونہ ازخروارے“ذکر کیے ہیں،تفصیل کے شائقین حافظ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ”جوامع السیرۃ“ اورحافظ ابن قیم رحمۃ اللہ کی شہرہ آفاق کتاب”اعلام الموقعین“ کی طرف رجوع فرمائیں۔ اگرچہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عہد میں فتاویٰ کے سلسلے میں مجتہدین میں بعض مسائل میں اختلاف رائے موجود تھا لیکن تدوین فقہ کے دور میں اختلاف کی اس خلیج میں مزید وسعت پیدا ہوگئی اور اس کے نتیجے میں فقہاء دوگروہوں میں تقسیم ہوگئے۔ان میں ایک اہلحدیث کا گروہ تھا جو کتاب اللہ،سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فتاویٰ کی بنیاد پر فتویٰ دیتا تھا،اس گروہ میں
Flag Counter