Maktaba Wahhabi

298 - 358
امر کے باوصف ہے کہ مجھے قبولیت دعا کی شدید رغبت اور خواہش ہے۔ اس بارے میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟ کیا مسلسل دعا کرتی رہوں یا یہ سمجھ کر مطمئن ہو کر بیٹھ جاؤں کہ یہ موضوع میرے لیے سود مند ہی نہیں؟ جواب: حدیث شریف میں آیا ہے کہ بندے کی دعا اس وقت تک قبول کی جاتی ہے جب تک وہ جلد بازی کا مظاہرہ نہ کرے۔ جلد بازی کا یہ مطلب بیان کیا گیا ہے کہ بندہ جلدی قبولیت دعا چاہے اور اگر ایسا نہ ہو تو دعا کرنا ہی چھوڑ دے اور یہ کہنا شروع کر دے کہ میں نے بار بار دعا کی ہے مگر وہ قبول ہی نہیں ہوتی، دراصل ہوتا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کبھی کبھی بعض خصوصی اسباب یا عمومی وجوہات کی بناء پر دعا کی قبولیت کے وقت کو مؤخر کر دیتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے کہ: اللہ تعالیٰ دعا کرنے والے کو تین چیزوں میں سے ایک ضرور عطا فرماتا ہے۔ یا تو اس کی دعا قبول فرماتے ہوئے اس کی خواہش کو پورا فرما دیتا ہے۔ یا اسے آخرت کا ذخیرہ بنا دیتا ہے یا اتنی مقدار میں اس سے شر کو دور فرما دیتا ہے۔ میری بہن! جلد بازی کا مظاہرہ نہ کریں۔ مسلسل دعا کرتی رہیں اگرچہ مزید کئی سال کیوں نہ بیت جائیں۔ دوسری طرف اگر کوئی شخص آپ سے شادی کرنے کی خواہش کا اظہار کرے تو اسے رد نہ کریں۔ چاہے وہ آپ سے بڑی عمر کا ہو یا پہلے سے شادی شدہ۔ عین ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ اس میں بڑی برکت پیدا فرما دے۔ …شیخ ابن جبرین… بچوں کے لیے بددعا سوال 3: اکثر والدین بچوں کی چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر ان کے لیے بددعا کرتے رہتے ہیں۔ اس بارے میں آپ ان کی راہنمائی فرمائیں۔ جواب: ہم والدین کو نصیحت کریں گے کہ وہ بچپن میں بچوں کی کوتاہیوں سے درگزر کریں۔ ان کی تکلیف دہ باتوں پر حلم و حوصلہ کا مظاہرہ کریں۔ بچے چونکہ ناپختہ عقل کے مالک ہوتے ہیں، اس لیے ان سے بات چیت یا کسی اور معاملہ میں غلطی سرزد ہو جاتی ہے، اگر باپ حلیم الطبع ہو تو وہ درگزر کرتے ہوئے بچے کو بڑے پیار اور نرم خوئی سے سمجھائے۔ اسے نصیحت کرے شائد اس طرح بچہ اس کی بات تسلیم کرے اور ادب کا برتاؤ کرنے میں پیش قدمی کرنے لگے۔ بعض والدین اس وقت سنگین غلطی کا ارتکاب کرتے ہیں جب وہ بچوں کے لیے موت، بیماری
Flag Counter