Maktaba Wahhabi

301 - 358
عورتوں کے دین اور عقل میں کمی کا مطلب سوال 1:(النساء نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ)’’عورتیں دین اور عقل میں کم ہوتی ہیں۔‘‘ یہ حدیث شریف ہم ہمیشہ سنتے رہتے ہیں۔ بعض لوگ اس حدیث کو بنیاد بنا کر عورتوں کے بارے غلط رویہ اپناتے ہیں۔ ہم جناب سے اس حدیث کے مفہوم کی وضاحت چاہیں گے۔ جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ، أَغْلَبَ للب الرجل الحازم من إحداكن فقيل يا رسول اللّٰه ما نقصان عقلها ؟ قال: أليست شهادة المرأتين بشهادة رجل؟ قيل: يا رسول اللّٰه ما نقصان دينها؟ قال: أليست إذا حاضت لم تصل ولم تصم)(رواہ البخاری 1؍83 والذھبی 20) ’’ میں نے عقل اور دین میں کم اور ایک دانا آدمی کی عقل پر غالب آنے والیاں تم سے بڑھ کر نہیں دیکھیں۔ دریافت کیا گیا یا رسول اللہ! اس کی عقل میں کمی کیسے ہے؟فرمایا : کیا دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر نہیں ہے؟ پھر پوچھا گیا یا رسول اللہ ! اس کے دین میں کمی کیسے ہے؟ فرمایا: کیا ایسا نہیں ہے کہ وہ دوران حیض نماز پڑھتی ہے نہ روزے رکھتی ہے؟‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت فرما دی ہے کہ عورت کا ناقص عقل ہونا اس کی قوت حافظہ میں کمی کی وجہ سے ہے۔ اس کی گواہی دوسری عورت کی گواہی کے ساتھ مل کر مکمل ہو گی۔ اس طرح اس کی گواہی مضبوط ہو گی کیونکہ عورت کبھی بھول بھی سکتی ہے۔ بھول کر گواہی میں اضافہ بھی کر سکتی ہے۔ جہاں تک اس کے دین میں نقص کا تعلق ہے تو وہ اس بناء پر ہے کہ عورت حیض اور نفاس کے دوران نماز روزہ چھوڑ دیتی ہے۔ بعد ازاں روزوں کی قضاء تو دیتی ہے جبکہ نماز کی قضاء دینے کی مکلف نہیں۔ لیکن بہ نقص قابل مواخذہ نہیں ہے۔ یہ نقص صرف اللہ تعالیٰ کی شریعت کی رو سے ہے اور صرف اس کی آسانی اور سہولت کے پیش نظر ہے، کیونکہ حیض اور نفاس کے
Flag Counter