Maktaba Wahhabi

320 - 358
انہیں ایسا کرنے سے روک نہیں پاتی اور نہ ہی ان سے دور جا سکتی ہوں، جبکہ میری تمنا یہ ہوتی ہے کہ یہ لوگ دوسری باتوں میں مصروف ہو جائیں۔ کیا اس دوران ان کے پاس بیٹھنے سے میں گناہ گار ہوں گی؟ مجھے کیا کرنا چاہیے؟ جواب: اگر آپ شرعی منکرات کا انکار نہیں کرتیں تو گناہ گار ہیں۔ آپ انہیں سمجھائیں اگر وہ آپ کی بات تسلیم کر لیں تو الحمدللہ، بصورت دیگر انہیں چھوڑ کر الگ ہو جانا ضروری ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ﴾(الانعام 6؍68) ’’ اور جب آپ ان لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیات میں عیب جوئی کر رہے ہیں تو ان لوگوں سے کنارہ کش ہو جائیں یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں لگ جائیں۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ، وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم، کتاب الایمان حدیث 78) ’’ تم میں سے جو شخص بھی برائی کو دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے روک دے، اگر اس کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو زبان سے روکے اور اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو دل سے برا سمجھے اور یہ کمزور ترین ایمان ہے۔‘‘ اس مفہوم کی قرآنی آیات اور احادیث بکثرت وارد ہیں؟ …شیخ ابن اب باز… امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی اہمیت سوال 14: جب ہم غیبت اور چغل خوری سے روکنا چاہیں تو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی وجہ سے وہ لوگ ہمیں برا بھلا کہتے ہیں اور ہم پر ناراض ہوتے ہیں، چاہے وہ والدین ہی کیوں نہ ہوں، تو کیا ان کی ناراضگی کی وجہ سے ہم گناہ گار ہوں گے؟ کیا ہم منع کرتے رہیں یا انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیں؟
Flag Counter