Maktaba Wahhabi

334 - 358
براہ راست ہو تب بھی ناجائز ہے کسی رکاوٹ کے ساتھ ہو تب بھی ناجائز ہے، کیونکہ یہ فتنہ کا باعث ہے۔ اس بارے میں وعید پر مشتمل احادیث اگرچہ سند کے اعتبار سے اتنی قوی نہیں ہیں لیکن مفہوم اس کی تائید کرتا ہے۔ میں سائلہ سے کہنا چاہوں گا کہ وہ گھر والوں کی مذمت پر کان مت دھرے بلکہ انہیں اس بری عادت کو چھوڑنے اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پسندیدہ اعمال و افعال بجا لانے کی نصیحت کرتی رہے۔ …شیخ محمد بن صالح عثیمین… جھوٹ بہرحال منع ہے مذاق سے ہو یا سنجیدگی سے سوال 29: بعض لوگ دوستوں سے مذاق ہی مذاق میں ایک دوسرے کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتے رہتے ہیں، کیا یہ اسلام میں منع ہے؟ جواب: ہاں! یہ اسلام میں ناجائز ہے، اس لیے کہ ہر طرح کا جھوٹ ممنوع ہے، لہذا جھوٹ سے بچنا واجب ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ، فَإِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَصْدُقُ وَيَتَحَرَّى الصِّدْقَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللّٰهِ صِدِّيقًا، وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ، فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَكْذِبُ، وَيَتَحَرَّى الْكَذِبَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللّٰهِ كَذَّابًا)(رواہ مسلم، کتاب البر والصلۃ، 105) ’’ سچائی کو لازم پکڑو، اس لیے کہ سچائی نیکی کی طرف راہنمائی کرتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔ آدمی ہمیشہ سچ کی تلاش میں رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک صدیق لکھا جاتا ہے۔ اپنے آپ کو جھوٹ سے بچاؤ اس لیے کہ جھوٹ گناہ کا راستہ دکھاتا ہے اور گناہ دوزخ کا راستہ دکھاتا ہے۔ آدمی ہمیشہ جھوٹ بولتا ہے اور جھوٹ کی تلاش میں لگا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک کذاب لکھا جاتا ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ويلٌ للذي يحدِّثُ بالحديثِ ليُضحكَ بهِ القومَ فيكذِبُ ويلٌ لهُ ويلٌ لهُ)(رواہ الترمذی، کتاب الزھد، باب 10)
Flag Counter