Maktaba Wahhabi

348 - 358
جواب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلاً بِمِثْلٍ سَوَاءً بِسَوَاءٍ يَدًا بِيَدٍ)(رواہ مسلم فی کتاب البیوع 81) ’’ سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے اور کھجور کھجور کے بدلے اور جو جو کے بدلے اور نمک نمک کے بدلے ہم مثل برابر برابر اور نقد و نقد ہو گا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا: (فَمَنْ زَادَ أَوِ اسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبَى إِلَّا مَا اخْتَلَفَتْ أَلْوَانُهُ)(حوالہ سابقہ 83) ’’ جو شخص زیادہ دے یا زیادہ چاہے(طلب کرے)تو اس نے سود کا ارتکاب کیا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عمدہ کھجوریں لائی گئیں تو آپ نے ان کے بارے میں دریافت فرمایا: لوگوں نے کہا: ہم ایسی کھجوروں کا ایک صاع دو صاع کے بدلے، دو صاع تین صاع کے بدلے حاصل کرتے ہیں، تو آپ نے اس سے منع فرما دیا۔ …شیخ محمد بن صالح عثیمین… نصیحت بار بار کرنا سوال 48: کیا کسی ایسے قریبی یا دوست کی شکایت کی جا سکتی ہے جو حرام کا ارتکاب کرتا ہو، مثلا شراب پینا وغیرہ جبکہ میں نے اس سے قبل اسے کئی بار نصیحت کی؟ یا یہ اس کے حق میں رسوائی سمجھی جائے گی؟ دوسری طرف یہ بات بھی ہے کہ حق کے اظہار سے خاموش رہنے والا گونگا شیطان ہوتا ہے؟ جواب: ہر ایک مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ اگر وہ اپنے کسی مسلمان بھائی کو کسی بھی قسم کا کوئی حرام و ناجائز کام کرتے ہوئے دیکھے تو اسے نصیحت کرے اور اس کو اللہ کی نافرمانی میں سرکشی کرنے سے ڈرائے اور اس پر یہ بات واضح کر دے کہ گناہوں کی سزا اور ان کے اثرات دل، نفس، جوارح، فرد اور معاشرے پر ایک جیسے ہوتے ہیں، شاید وہ بار بار نصیحت کی وجہ سے اپنے مذموم کردار سے باز آ جائے اور رشد و ہدایت کی طرف واپس لوٹ آئے اور اگر پند و نصائح کا اس پر کوئی اثر نہیں ہوتا تو پھر ناصح کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے معصیت سے نکالنے کے لیے کوئی قریب ترین راستہ اپنائے۔ اس کا
Flag Counter