Maktaba Wahhabi

359 - 358
محرم)عورتوں سے اختلاط اور ان سے بات چیت کا مقتضی ہے۔ اس کا کیا حکم ہے؟ اور خاص طور پر رمضان المبارک میں اجنبی عورتوں سے مصافحہ کرنے کا کیا حکم ہے؟ جواب: عورتوں سے اختلاط ناجائز اور انتہائی خطرناک ہے۔ خصوصا جب وہ زیب و زینت(میک اپ)کئے ہوئے ہوں اور بے پردہ بھی ہوں۔ لہذا آپ پر اس اختلاط سے دور رہنا ضروری ہے۔ کوئی ایسا کام تلاش کریں جس میں عورتوں سے اختلاط نہ ہو۔ الحمدللہ! کام تو بے شمار ہیں۔ آدمی کا غیر محرم عورتوں سے مصافحہ کرنا حرام ہے، کیونکہ یہ عمل باعث فتنہ اور شہوت بھڑکانے والا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی اجنبی عورت کے ہاتھ کو ہاتھ نہیں لگایا۔ آپ عورتوں کے ساتھ صرف گفتگو کے ذریعے بیعت فرماتے۔ …شیخ ابن جبرین… عورتوں کا اپنے بال کاٹنا، اونچی ایڑی والے جوتے پہننا اور میک اپ کرنا سوال 65:(الف)خوبصورتی کے لیے شادی شدہ یا کنواری نوجوان لڑکی کے لیے کندھوں تک بال کاٹنے کا کیا حکم ہے؟ (ب)کم یا زیادہ اونچی ایڑی والی جوتی پہننے کا کیا حکم ہے؟ (ج)خاوند کے لیے میک اپ کرنے کا کیا حکم ہے؟ جواب:(الف)اگر کوئی عورت اپنے بال اس انداز سے کاٹے جس سے مردوں کے ساتھ مشابہت ہوتی ہو تو یہ حرام اور کبیرہ گناہ ہے اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسرے سے مشابہت اختیار کرنے والے مردوں اور عورتوں پر لعنت فرمائی ہے اور اگر مردوں سے مشابہت نہ ہوتی ہو تو اس کے متعلق علماء کے تین اقوال ہیں۔ بعض کا کہنا ہے کہ یہ جائز ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں۔ دوسرا فریق اس کے حرام ہونے کا حکم لگاتا ہے، جبکہ تیسرا قول یہ ہے کہ ایسا کرنا مکروہ ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کا مشہور مذہب یہ ہے کہ ایسا کرنا مکروہ ہے۔ اور حقیقت تو یہ ہے کہ غیر مسلم لوگوں کی تمام عادات کو اپنا لینا ہمارے شایان شان نہیں۔ ہمارا مشاہدہ ہے کہ آج سے کچھ عرصہ پہلے تک عورتیں بالوں کی کثرت اور لمبائی پر فخر کیا کرتی تھیں۔ اب انہیں کیا ہو گیا ہے کہ وہ غیر ممالک سے درآمد شدہ ایک عادت کی طرف بھاگے جا رہی ہیں۔ میں ہر نئی چیز کا منکر نہیں ہوں، لیکن میں اس چیز کا ضرور انکار کروں گا جو ہمارے معاشرے کو درآمد شدہ
Flag Counter