Maktaba Wahhabi

37 - 358
ان تمام بدعی زیارتوں سے بچنا انتہائی ضروری ہے۔ نیز اس میں بھی کوئی فرق نہیں کہ جس کو(مدد یا دعا وغیرہ کے لیے)پکارا جا رہا ہے وہ نبی ہو یا کوئی نیک صالح آدمی ہو یا ان کے علاوہ کوئی اور ہو۔(اس معاملے میں کسی کم یا زیادہ نیک کے درمیان کوئی فرق نہیں)چاہے ایسا کرنے والا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے پاس آ کر دعا وغیرہ کرے، چاہے حضرت حسین رضی اللہ عنہ، چاہے شیخ البدوی، شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ یا کسی اور(بزرگ)کی قبر کے پاس آ کر یہ کام کرے، سب برابر ہے جیسا کہ جاہل لوگ کرتے ہیں۔ بس اللہ ہی مددگار ہے۔ …شیخ ابن اب باز… کاہنوں اور نجومیوں سے دریافت کرنے کا حکم سوال 2: میرے والد صاحب عرصہ دراز سے نفسیاتی مریض ہیں، اس دوران کئی بار ہسپتال سے بھی رجوع کیا گیا۔ لیکن بعض عزیزوں نے مشورہ دیا کہ فلاں عورت سے رابطہ قائم کریں وہ ایسے امراض کا علاج کر سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ اسے صرف مریض کا نام بتائیں وہ مکمل تشخیص کے بعد علاج تجویز کر دے گی۔ کیا ہمارے لیے ایسی عورت کے پاس جانا جائز ہے؟ جواب: اس عورت اور اس جیسی(دوسری)عورتوں کے پاس جانا اور ان کی تصدیق کرنا جائز نہیں ہے۔ کیونکہ ان کا تعلق ان کاہنوں اور نجومیوں سے ہے جو علاج کے لیے جنوں سے مدد لیتے اور علم غیب کا دعویٰ کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ((مَنْ أَتَى عَرَّافًا فَسَأَلَهُ عَنْ شَيْءٍ، لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلاةٌ أَرْبِعِينَ لَيْلَةً))(صحیح مسلم و مسند احمد) ’’ جو شخص کسی نجومی کے پاس آئے اور اس سے کسی چیز کے بارے میں دریافت کرے تو چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا ارشاد گرامی ہے: ((مَنْ أَتَى عَرَّافًا أَوْ كَاهِنًا فَسَأَلَهُ فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ))(سنن اربعۃ، مستدرک حاکم، مسند بزار، المعجم الاوسط) ’’ جو شخص کسی کاہن یا نجومی کے پاس آئے اور اس کی بات کی تصدیق کرے تو اس نے اس
Flag Counter