Maktaba Wahhabi

38 - 358
شریعت کا انکار کیا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئی۔‘‘ اس مفہوم کی کئی ایک احادیث موجود ہیں۔ لہذا ایسے لوگوں اور ان کے پاس حاضر ہونے والوں کا انکار واجب ہے۔ ایسے لوگوں سے سوال کرنا اور ان کی تصدیق کرنا بھی ناجائز ہے۔ ایسے لوگوں کا معاملہ حکمرانوں کے سامنے پیش کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنے اعمال کی سزا پا سکیں۔ ایسے لوگوں کو یوں کھلا چھوڑ دینا اسلامی معاشرے کے لیے نقصان دہ ہونے کے علاوہ ناواقف اور سادہ لوح لوگوں کو دھوکہ دہی کا موجب ہے۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ، وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم) ’’ تم میں سے جو شخص برائی کو دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے مٹا دے، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان سے روکے، اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو اپنے دل سے اسے برا سمجھے اور یہ کمزور ترین ایمان ہے۔‘‘ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایسے لوگوں کا معاملہ حکام بالا جیسے کہ گورنر، ادارہ امر بالمعروف یا عدالت کے سامنے پیش کرنا زبان سے منع کرنے کے مترادف اور نیکی و تقویٰ میں ایک دوسرے سے تعاون کے ضمن میں آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو ایسے امور کی انجام دہی کی توفیق عطا فرمائے جن میں ان کی بہتری اور ہر طرح کی برائی سے سلامتی کی ضمانت ہو۔(آمین) …شیخ ابن اب باز… اللہ تعالیٰ کے احکام پر اعتراض کرنے کا حکم سوال 3: ایسےشخص کا کیا حکم ہے جو کہتا ہو چونکہ بعض شرعی احکام جدید تقاضوں کا ساتھ نہیں دے سکتے لہذا ان پر نظرثانی اور ان میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ اس کی مثال وراثت کی تقسیم کے بارے میں شریعت کا یہ معروف اصول ہے کہ مرد کا حصہ دو عورتوں کے حصے کے برابر ہے؟ جواب: وہ احکام جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے مشروع قرار دیا ہے اور ان کی وضاحت قرآن مجید میں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی احادیث مبارکہ میں فرما دی ہے۔ مثلا احکام وراثت، نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ و دیگر ایسے شرعی احکام جن پر امت کا اجماع ہے تو کسی شخص کو ان پر
Flag Counter