Maktaba Wahhabi

47 - 358
کیا جائے؟ جواب: ایسے اخبارات و رسائل یا خطوط پڑھنے کے بعد ان کی حفاظت ضروری ہے، یا پھر انہیں جلا کر(صاف پانی میں)بہا دیا جائے یا کسی پاک جگہ میں دفن کر دیا جائے۔ مقصد یہ ہے کہ قرآنی آیات اور اسماء باری تعالیٰ کو توہین سے بچایا جائے۔ لہذا انہیں کوڑے کرکٹ کے ڈھیروں یا بازاروں میں پھینکنا، ایسے کاغذات کے لفافے بنانا یا کھانے کے لیے دسترخوان کے طور پر استعمال کرنا وغیرہ ناجائز ہے۔ اس طرح مقدس آیات اور اسماء باری تعالیٰ کی توہین ہے اور ان کا تقدس پامال ہوتا ہے۔ …شیخ ابن اب باز… بیماری کے سبب رونے کا حکم سوال 13: میں بیمار ہوں اور کبھی کبھی اپنی المناک حالت پر غیر ارادی طور پر رونے لگتی ہوں، تو کیا اس طرح رونے کا مطلب اللہ تعالیٰ پر اعتراض اور اس کے فیصلے پر عدم رضا کا اظہار ہے؟ نیز کیا بیماری کے بارے میں رشتے داروں سے بات کرنا بھی اللہ تعالیٰ کے فیصلے پر راضی نہ ہونے میں داخل ہے؟ جواب: اگر رونا آہ فغاں(چیخ و پکار)کے بغیر صرف آنسوؤں کی صورت میں ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لخت جگر ابراہیم کا انتقال ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (إِنَّ الْعَيْنَ تَدْمَعُ، وَالْقَلْبَ يَحْزَنُ، وَلا نَقُولُ ان شاءاللّٰه إِلا مَا يَرْضَى رَبُّنَا، وَإِنَّا بِفِرَاقِكَ يَا إِبْرَاهِيمُ لَمَحْزُنُونَ)(کنز العمال 15؍42483) ’’ آنکھیں آنسو بہا رہی ہیں اور دل غمگین ہے لیکن ہم وہی کچھ کہیں گے ان شاءاللہ جو ہمارے رب کو راضی کرے۔ ابراہیم! ہم تیری جدائی پر غمگین ہیں۔‘‘ اس مفہوم کی کئی اور احادیث بھی وارد ہیں۔ اسی طرح اگر آپ بیماری سے متعلق اپنے عزیزوں سے بات کرتی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کرتی اور اس کا شکریہ ادا کرتی ہیں اس سے صحت و عافیت کا سوال کرتی اور جائز اسباب اپناتی ہیں تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ ہم آپ کو صبر و ثابت قدمی کی وصیت کرتے ہیں۔ آپ کو خیر کی خوشخبری دینا چاہتے ہیں، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ إِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُم بِغَيْرِ حِسَابٍ ﴾(الزمر 39؍10)
Flag Counter