Maktaba Wahhabi

60 - 358
داری ہے کہ وہ ہر وقت اور ہر جگہ شرعی حدود کا احترام کرتے ہوئے ماں کی اطاعت و فرمانبرداری بجا لائے اور اس کا ہر طرح سے خیال رکھے۔ …شیخ محمد بن صالح عثیمین… ’’کراما کاتبین‘‘کے پیدا کرنے کی حکمت سوال 23: اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے ’’ کراما کاتبین ‘‘ کو پیدا فرمایا، وہ ہمارے ہر قول و عمل کو احاطہ تحریر میں لاتے ہیں۔ جب یہ بات معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری تمام ظاہری و پوشیدہ حرکات و سکنات سے بخوبی آگاہ ہیں تو پھر ان کے پیدا کرنے میں کیا حکمت ہے؟ جواب: ایسے امور کی حکمت بعض اوقات تو ہم پر عیاں ہو جاتی ہے جبکہ کبھی ایسا نہیں بھی ہوتا، بلکہ اکثر معاملات کی حکمت سے ہم آگاہ نہیں ہیں۔ جس طرح کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ ۖ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُم مِّنَ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا ﴿٨٥﴾(الاسراء 17؍85) ’’ اور یہ لوگ آپ سے روح کے متعلق سوال کرتے ہیں آپ فرما دیجئے کہ روح میرے رب کے حکم سے ہے اور تمہیں تو بہت کم علم دیا گیا ہے۔‘‘ مخلوقات کو ذرا غور سے دیکھیں اگر کوئی شخص مجھ سے دریافت کرے کہ اونٹ کو اس طرح بنانے میں، گھوڑے کو اس انداز میں پیدا کرنے میں، گدھے کو یہ شکل دینے اور انسان کو ایسی ساخت عطا کرنے میں کون سی حکمت کار فرما ہے؟ اسی طرح اگر کوئی ہم سے پوچھے کہ آخر نماز ظہر، عصر اور عشاء کی چار رکعتیں فرض کرنے میں اللہ تعالیٰ کی کیا حکمت ہے؟ وغیرہ وغیرہ تو ہم اس کی حکمت نہیں جانتے اور نہ ہی کچھ بتا سکتے ہیں کیونکہ سائل یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ وہ آٹھ یا چھ کیوں نہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ اکثر شرعی امور کی حکمت ہم پر مخفی ہے۔ جب بات ایسی ہی ہے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ کی توفیق سے بعض مخلوقات اور شرعی امور کی حکمت پا لیں تو یہ محض اللہ تعالیٰ کے بے پایاں فضل و کرم اور اس کے عطا کردہ علم و عرفان کا نتیجہ ہو گا۔ اور اگر ہم کسی چیز کی حکمت تک رسائی حاصل نہ کر پائیں تو اس میں ہماری کسی طرح کی ہتک نہیں ہے۔ اب ہم
Flag Counter