Maktaba Wahhabi

64 - 358
عورتیں اور حصول تعلیم سوال 1: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتین کے لیے ایک دن مقرر فرما رکھا تھا تاکہ وہ اپنے دینی امور سے آگاہی حاصل کر سکیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو مردوں سے پیچھے رہتے ہوئے مساجد میں حصول تعلیم کے لیے حاضر ہونے کی اجازت بھی دے رکھی تھی۔ تو اب حضرات علماء کرام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں ایسا کیوں نہیں کرتے؟ اگرچہ علماء نے اس بارے میں کچھ کارگذاری دکھائی ہے مگر وہ ناکافی ہے اور مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے جس کا ہمیں انتظار ہے۔ جواب: اس میں کوئی شک نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا عمل اپنایا اور الحمدللہ علماء کا بھی یہی معمول رہا ہے۔ خود میں نے بھی کئی بار نہ صرف یہاں بلکہ مکہ مکرمہ، طائف اور جدہ میں بھی اس پر عمل کیا ہے۔ اگر مجھے دعوت دی جائے تو میں کسی بھی جگہ خواتین کے لیے کچھ وقت مخصوص کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں پاتا۔ میرے دیگر ساتھی علماء کا بھی یہی موقف ہے۔ ریڈیو پروگرام(نور علی الدرب)کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے خیر کثیر کے دروازے کھول دئیے ہیں کسی بھی خاتون کے لیے اس پروگرام میں سوالات ارسال کرنا اور ان کے جوابات حاصل کرنا ممکن ہے۔ یہ پروگرام ریڈیو نداء الاسلام(مکہ مکرمہ)اور ریڈیو قرآن کریم(ریاض)سے ہر رات دو بار نشر کیا جاتا ہے۔ اسی طرح خواتین براہ راست دارالافتاء کو بھی سوالات ارسال کر سکتی ہیں جس میں علماء کی ایک کمیٹی سوالات کے جوابات دیتی ہے۔ یہ کمیٹی صرف اسی مقصد کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔ بہرحال حصول علم کے لیے مردوں اور عورتوں کو برابر حقوق حاصل ہیں۔ اگر کوئی عورت باپردہ ہو کر زیب و زینت کے بغیر علماء کا خطاب سننے کے لیے جانا چاہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ …شیخ ابن اب باز… استانی کے لیے طالبات کے کھڑا ہونے کا حکم سوال 2: استانی کے احترام میں طالبات کے کھڑے ہونے کا کیا حکم ہے؟ جواب: استانی یا استاد کے لیے طلباء کا احتراما کھڑا ہونا ناروا ہے۔ اس کا کم از کم حکم شدید کراہت
Flag Counter