Maktaba Wahhabi

65 - 358
ہے۔ حضرت انس فرماتے ہیں: (ولم يكن أحد أحب إليهم يعني الصحابة من رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم، ولم يكونوا يقومون له إذا دخل عليهم، لما يعلمون من كراهته لذلك)(رواہ الترمذی فی کتاب الادب) ’’ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کوئی شخص محبوب نہ تھا، مگر اس کے باوجود وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری پر کھڑے نہ ہوتے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ناپسند فرماتے ہیں۔‘‘ اس بارے میں خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَمْثُلَ لَهُ الرِّجَالُ قِيَامًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ)(رواہ الترمذی فی کتاب الادب عن معاویہ رضی اللہ عنہ) ’’ جو شخص اپنے لیے لوگوں کا کھڑا ہونا پسند کرے اسے اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لینا چاہیے۔‘‘ اس بارے میں عورتوں کا حکم بھی مردوں والا ہی ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے غیر پسندیدہ اور منع کردہ اعمال سے بچنے کی توفیق عطاء فرمائے اور سب کو علم و عمل سے نوازے۔(آمین) …شیخ ابن اب باز… ابتدائی مرحلہ میں عورتوں کے بچوں کو پڑھانے کے خطرات میں نے وہ مضمون دیکھا ہے جو ’’اخبار المدینۃ ‘‘نے شمارہ 3898 میں 30؍2؍1397ھ کو شائع کیا ہے اور یہ مضمون ’’ نورہ بنت عبداللہ‘‘کے قلم سے اور ’’ آمنے سامنے‘‘ کے زیر عنوان طبع ہوا ہے۔ خلاصہ کلام یہ کہ نورہ مذکورہ خواتین کی ایک مجلس میں جدہ ٹریننگ کالج کی پرنسپل فائزہ دباغ کے ساتھ شریک ہوئی اور اس نے بیان کیا ہے کہ فائزہ نے اس بات پر تعجب کا اظہار کیا کہ عورتیں ابتدائی مرحلہ میں اپنے بچوں کو کیوں نہیں پڑھاتی حتیٰ کہ وہ انہیں پانچویں جماعت تک بھی نہیں پڑھاتیں، نورہ نے بھی فائزہ کی تائید کی اور ان اسباب کو بھی بیان کیا جس کی وجہ سے خواتین ابتدائی مرحلے کے پانچویں جماعت تک کے بچوں کو بھی پڑھانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ میں جہاں نورہ، فائزہ اور ان کی ساتھی خواتین کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ہمارے چھوٹے بچوں کی تعلیم و تربیت اور نگہداشت کے موضوع پر اظہار خیال کیا ہے وہاں میں اس بات
Flag Counter