Maktaba Wahhabi

73 - 358
جواب: وضو کے لیے سر کے مسح کا حکم عورت کے لیے بھی وہی ہے جو مرد کے لیے ہے۔ مسح کانوں سمیت سر کے آخری حصے تک کرنا ضروری ہے۔ عورت کے بالوں کے آخری حصے تک مسح کرنا ضروری نہیں ہے۔ احادیث صحیحہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر کے اگلے حصے سے لے کر اس کے آخر(گدی)تک کا مسح فرماتے تھے۔ اصل یہ ہے کہ شرعی احکام میں مرد و زن برابر ہیں۔ سوائے ان احکام کے جنہیں کسی شرعی دلیل کی رو سے اختصاص حاصل ہو جائے۔ …شیخ ابن اب باز… حیض و جنابت کے لیے عورت کے غسل کی کیفیت کا بیان سوال 8: کیا مرد و عورت کے غسل جنابت میں کوئی فرق ہے؟ اور کیا عورت پر غسل کے لیے اپنے سر کے بال کھولنا ضروری ہیں؟ یا حدیث نبوی کی بناء پر تین لپ پانی ڈال لینا ہی کافی ہے؟ نیز غسل جنابت اور غسل حیض میں کیا فرق ہے؟ جواب: مرد و عورت کے غسل جنابت میں کوئی فرق نہیں ہے اور کسی پر بھی غسل کے لیے بالوں کا کھولنا ضروری نہیں ہے، بلکہ بالوں پر تین لپ پانی ڈال کر باقی جسم کو دھو لینا کافی ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ حضرت ام سلمیٰ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا: (إِنِّي امْرَأَةٌ أَشُدُّ ضَفْرَ رَأْسِي فَأَنْقُضُهُ لِغُسْلِ الْجَنَابَةِ قَالَ :(لَا إِنَّمَا يَكْفِيكِ أَنْ تَحْثِي عَلَى رَأْسِكِ ثَلَاثَ حَثَيَاتٍ ثُمَّ تُفِيضِى عَلَيْكِ الْمَاءَ فَتَطْهُرِى)(صحیح مسلم) ’’ میں سخت گندھے ہوئے بالوں والی عورت ہوں، کیا انہیں غسل جنابت کے لیے کھولا کروں؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، تیرے لیے یہی کافی ہو گا کہ سر پر پانی انڈیل کر غسل جنابت کر لے۔‘‘ اگر عورت یا مرد کے جسم پر مہندی وغیرہ لگی ہو اور اس کی وجہ سے پانی جسم تک نہ پہنچ سکتا ہو تو اس کا ازالہ ضروری ہے۔ جہاں تک عورت کے غسل جنابت کا تعلق ہے تو اس صورت میں اس کے لیے بالوں کا کھولنا مختلف فیہ ہے۔ درست بات یہ ہے کہ عورت پر بالوں کا کھولنا ضروری نہیں ہے۔ کیونکہ بعض روایات میں ہے کہ حضرت ام سلمیٰ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا: (إِنِّي امْرَأَةٌ أَشُدُّ ضَفْرَ رَأْسِي فَأَنْقُضُهُ لِغُسْلِ الْجَنَابَةِ؟ قَالَ : لَا
Flag Counter