Maktaba Wahhabi

87 - 358
کتب تفسیر اور کتب حدیث وغیرہ کا مطالعہ کر سکتا ہے، مگر تفسیر کے ضمن میں درج شدہ آیات قرآنی کی تلاوت نہیں کر سکتا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ جنابت کے علاوہ کوئی حالت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلاوت قرآن سے نہیں روکتی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کی روایت کردہ ایک حدیث کے الفاظ یوں بھی ثابت ہیں: (فَأَمَّا الْجُنُبُ فَلا، وَلا آيَةَ)(مسند احمد) ’’ جنبی آدمی ایک آیت بھی نہیں پڑھ سکتا۔‘‘ …شیخ ابن اب باز… حائضہ عورت کے لیے قرآن اور دعاؤں کی کتابیں پڑھنا جائز ہے سوال 9: کیا عرفہ کے دن حائضہ عورت دعاؤں پر مشتمل کتابیں پڑھ سکتی ہے جبکہ ایسی کتب میں قرآنی آیات بھی ہوتی ہیں؟ جواب: حیض اور نفاس والی خواتین کے لیے دوران حج دعاؤں پر مشتمل کتابیں پڑھنا جائز ہے اور صحیح مذہب کی رو سے ایسی عورتیں قرآن کو ہاتھ لگائے بغیر اس کی تلاوت بھی کر سکتی ہیں۔ کوئی صحیح اور صریح نص ایسی نہیں ہے جو ایسی عورتوں کو تلاوت قرآن مجید سے روکتی ہو۔ اس بارے میں جو حدیث حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے وہ صرف جنبی کے بارے میں ہے کہ وہ جنابت کی حالت میں قرآن مجید نہ پڑھے۔ جہاں تک حیض یا نفاس والی عورت کا تعلق ہے تو اس بارے میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی یہ روایت منقول ہے: (لا تقرأ الحائض ولا الجنب شيئا من القرآن) ’’ حائضہ اور نفاس والی عورت قرآن سے کچھ نہ پڑھے۔‘‘ لیکن یہ حدیث ضعیف ہے، کیونکہ اسماعیل بن عیاش کی یہ روایت اہل حجاز سے نقل کی گئی ہے اور اہل حجاز سے اس کی روایت ضعیف ہوتی ہے۔ لیکن حائضہ عورت قرآن کو ہاتھ لگائے بغیر زبانی طور پر پڑھ سکتی ہے، جہاں تک جنبی کا تعلق ہے تو اس کے لیے قرآن مجید کو ہاتھ لگانا یا زبانی طور پر اس کی تلاوت کرنا ناجائز ہے۔ دونوں میں یہ فرق اس لیے ہے کہ جنابت کا وقت مختصر ہوتا ہے۔ لہذا جنبی شخص کے لیے فراغت کے فورا بعد
Flag Counter