Maktaba Wahhabi

92 - 358
ایام حیض کی قضا اور کفارہ سوال 15: میں نے تیرہ سال کی عمر میں رمضان المبارک کے روزے رکھے، حیض کی وجہ سے میرے چار روزے چھوٹ گئے، مگر میں نے حیاء کی وجہ سے کسی کو اس بات سے آگاہ نہ کیا۔ اب جبکہ اس واقعہ پر آٹھ سال کا عرصہ بیت گیا ہے تو مجھے کیا کرنا چاہیے؟ جواب: اتنا عرصہ روزوں کی قضاء نہ دے کر آپ نے غلطی کا ارتکاب کیا ہے۔ تحقیق اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کی تمام بیٹیوں پر حیض لکھ دیا ہے۔(یعنی حیض تمام عورتوں کا مشترکہ مسئلہ ہے)دین میں حیاء نہیں ہونی چاہیے۔ آپ ان چار دنوں کے روزوں کی فورا قضاء دیں، نیز آپ کو کفارہ بھی ادا کرنا ہو گا۔ یعنی ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلانا، جس کی مقدار شہر کی عمومی خوراک ہو گی اور ایک مسکین یا زیادہ مساکین کے لیے دو صاع فی کس ہے۔ …شیخ ابن جبرین… عادت سے زیادہ حیض کا آنا سوال 16: اگر کسی عورت کی ماہانہ عادت چھ یا سات دن ہو، پھر ایک یا دو بار اس سے بڑھ جائے تو اس بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ جواب: اگر کسی عورت کی ماہانہ عادت چھ یا سات دن ہو پھر بڑھ کر آٹھ، نو، دس یا گیارہ دن ہو جائے تو یہ تمام مدت حیض کی مدت شمار ہو گی۔ وہ اس تمام عرصے میں پاک ہونے تک نماز نہ پڑھے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدت حیض کی کوئی حد متعین نہیں فرمائی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: (وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى)(البقرہ 2؍222) ’’ اور آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں، فرما دیجئے کہ وہ تکلیف دہ چیز ہے۔‘‘ تو جب تک خون باقی رہے گا عورت اپنی اسی حالت پر ہی رہے گی، حتیٰ کہ وہ پاک ہو جائے، غسل کرے اور نماز پڑھے۔ اگر آئندہ ماہ یہ عادت پہلے ماہ سے کم ہو گئی تو وہ پاک ہونے پر غسل کرے، اگرچہ اس نے پہلی مدت پوری نہ کی ہو۔ اس بارے میں اہم بات یہ ہے کہ عورت جب تک حائضہ رہے گی نماز نہیں پڑھے گی۔ حیض گزشتہ مدت سے کم ہو یا زیادہ، سب برابر ہے۔ وہ جب بھی پاک ہو، نماز پڑھ لے۔
Flag Counter