Maktaba Wahhabi

93 - 358
اگر عورت کا حمل تیسرے ماہ گر جائے سوال 17: ایک سال ہوا میرا تیسرے ماہ کا حمل ساقط ہو گیا، میں نے پاک ہونے تک نماز نہ پڑھی، اب مجھے کہا گیا ہے کہ مجھ پر نماز پڑھنا ضروری تھا۔ دریں حالات مجھے کیا کرنا چاہیے، جبکہ مجھے صحیح طور پر دنوں کی تعداد کا بھی علم نہیں؟ جواب: علماء کے نزدیک معروف یہ ہے کہ اگر تین ماہ بعد حمل ساقط ہو جائے تو عورت نماز نہیں پڑھے گی، کیونکہ عورت اگر تین ماہ گزرنے کے بعد ایسے حمل کو ساقط کرے جس میں انسانی خلقت واضح ہو گئی ہو تو اسے آنے والا خون نفاس کا خون ہو گا، لہذا اس دوران وہ نماز نہیں پڑھے گی۔ علماء کا کہنا ہے کہ اکیاسی دن گزرنے پر بچے کی خلقت واضح ہو جاتی ہے، جبکہ یہ مدت تین ماہ سے کم ہے۔ اگر عورت کو یقین ہو کہ سقوط حمل تین ماہ کے بعد ہوا تو اس کے نتیجے میں آنے والا خون نفاس کا ہو گا لیکن اگر حمل کا سقوط تین ماہ سے قبل ہو گیا تو اس صورت میں آنے والا خون، خون فساد ہو گا جس کی بناء پر عورت نماز ترک نہیں کرے گی۔ سائلہ محترمہ کو یاد کرنا چاہیے کہ اگر حمل اَسی(80)دن سے قبل ساقط ہوا تھا تو وہ نمازوں کی قضاء دے گی، اگر اسے چھوڑی گئی نمازوں کی تعداد کا علم نہیں ہے تو وہ غالب ظن کے مطابق ان کی قضا دے گی۔ …شیخ محمد بن صالح عثیمین… چالیس دن مکمل ہونے سے قبل بیوی سے جماع کرنا سوال 18: کیا خاوند کے لیے بعد از ولادت چالیس دن مکمل ہونے سے پہلے اپنی بیوی سے جماع کرنا جائز ہے؟ اگر اس نے(بیوی کے پاک ہونے کے بعد چالیس دن مکمل ہونے سے پہلے)تیس یا پینتیس دن بعد جماع کیا تو کیا اس پر کوئی کفارہ وغیرہ ہو گا؟ جواب: نفاس(ولادت کے بعد خون کا آنا)کی مدت میں بیوی سے جماع کرنا جائز نہیں ہے۔ اگر وہ چالیس دن سے ایک دن بھی پہلے پاک ہو جائے تو اس سے جماع کرنا مکروہ ہے۔ البتہ اس شرط پر جائز ہے کہ بیوی کو ایسی پاکیزگی حاصل ہو جائے کہ جس میں اس پر نماز اور روزہ لازم ہو جاتا ہے اس حالت میں اس پر کوئی گناہ نہیں ہو گا۔ ان شاءاللہ …شیخ ابن جبرین…
Flag Counter