Maktaba Wahhabi

109 - 249
زکوٰۃ جن اموال میں زکوٰۃ واجب ہے سوال:… کیا اس سونے میں زکوٰۃ واجب ہے، جسے کوئی عورت محض زینت اور استعمال کے لیے رکھتی ہے اور وہ تجارت کے لیے نہ ہو؟ (بشیر۔ ع۔ الخرج) جواب:… عورتوں کے زیور کی زکوٰۃ میں، جبکہ وہ حد نصاب کو پہنچ جائے اور تجارت کے لیے نہ ہو، اہل علم کے درمیان اختلاف ہے… اور صحیح بات یہ ہے کہ جب وہ حد نصاب کو پہنچ جائے تو اس میں زکوٰۃ واجب ہے خواہ یہ محض پہننے اور زینت کے لیے ہو۔ سونے کا نصاب بیس مثقال ہے اور اس کی مقدار ۷/۱۱۳ گنی سعودی ہے۔ اگر زیور اس سے کم مقدار میں ہو تو اس میں زکوٰۃ نہیں۔ الایہ کہ وہ تجارت کے لیے ہو۔ اس صورت میں اس میں زکوٰۃ مطلق ہوگی۔ یعنی جب اس کی قیمت سونے یا چاندی کے نصاب کے برابر ہو جائے۔ چاندی کا نصاب ۱۴۰ مثقال ہے اور درہموں سے اس کی مقدار ۵۶ریال ہے۔ اگر چاندی کا زیور اس سے کم مقدار میں ہو تو اس میں زکوٰۃ نہیں۔ الا یہ کہ وہ تجارت کے لیے ہو۔ اس صورت میں اس میں زکوٰۃ مطلق ہوگی یعنی جب اس کی قیمت سونے یا چاندی کے نصاب کے برابر ہو جائے۔ سونے اور چاندی کے زیور جو پہننے کے لیے تیار کیے گئے ہوں ان میں زکوٰۃ کے واجب ہونے کی دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال کا عموم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَا مِنْ صَاحِبِ ذَہَبٍ وَّلَا فِضَّۃٍ لَا یُؤَدِّی زکاتھا إِلَّا إِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ صُفِّحَتْ لَہٗ صَفَائِحُ مِنْ نَّارٍ فَیُکْوٰی بِہَا جَنْبُہٗ وَجَبِینُہٗ وَظَہْرُہٗ)) (الحدیث) ’’جس شخص کے پاس بھی سونا اور چاندی ہو اور وہ اس کی زکوٰۃ ادا نہ کرتا ہو تو قیامت کے دن اس کے لیے آگ کی بڑی بڑی تختیاں تیار کی جائیں گی۔ جن سے اس کے پہلو، اس کے ماتھے اور اس کی پشت کو داغا جائے گا۔‘‘ اور عبداللہ بن عمر بن عاس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث یوں ہے:
Flag Counter