Maktaba Wahhabi

114 - 249
کر نیکی کے کاموں میں خرچ کر دیں۔ جیسے فقراء اور محتاجوں کو دے دیں یا پانی کی سبیلیں اور ایسے ہی دوسرے کاموں میں جو مسلمانوں کے لیے نافع ہوں۔ یہ اس سے بہتر ہے کہ آپ وہ رقم بنک والوں کے پاس چھوڑ دیں، جو اسے برائی کے کاموں اور کفریہ اعمال میں صرف کریں۔ آپ نے بنک سے اپنی رقم نکلوا کر اچھا کام کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہماری اور آپ کی ہدایت اور توفیق میں اضافہ کرے۔ گھروں اور بسوں میں زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟ سوال:… ایک شخص کے پاس دکانیں اور ٹیکسیاں ہیں۔ جن کی آمدنی وہ اپنے بال بچوں پر خرچ کر دیتا ہے اور سال بھر میں کچھ بھی بچا نہیں سکتا۔ کیا اس مال میں اس پر زکوٰۃ ہے اور ٹیکسیوں اور دکانوں میں کب زکوٰۃ واجب ہوگی اور اس کی مقدار کیا ہوگی؟ (عبداللہ۔ع) جواب:… جب یہ دکانیں اور ٹیکسیاں کمائی کا ذریعہ ہوں اور ان کے کرائے سے فائدہ اٹھایا جاتا ہو تو اس میں زکوٰۃ نہیں۔ مگر جب یہ چیزیں یا ان میں سے کچھ تجارت کے لیے ہوں تو آپ پر زکوٰۃ واجب ہے۔ یہ زکوٰۃ تجارتی قیمت پر ہوگی جبکہ اس پر سال کا عرصہ گزر جائے۔ یہی صورت ان غیر منقولہ جائیدادوں کے کرائیوں کی ہے جو تجارت کے لیے ہوں، جبکہ ان پر سال کا عرصہ گزر جائے اور اگر آپ اس آمدنی کو سال پورا ہونے سے پیشتر گھر کی ضروریات پر یا نیکی کے کاموں پر یا دوسری ضروریات پر خرچ کر ڈالیں تو پھر آپ پر کوئی زکوٰۃ نہیں۔ کیونکہ اس بارے میں جو آیات واحادیث سے دلائل وارد ہیں، ان میں عموم ہے۔ ایک شخص کا اپنے شہر میں مکان ہے جسے کرایہ پردے رکھا ہے اور جہاں وہ کام کرتا ہے وہاں اس نے مکان کرایہ پر لیا ہوا ہے۔ کیا وہ اپنے مکان کے کرایہ کی زکوٰۃ ادا کرے؟ سوال:… ایک شخص کا کسی شہر میں اپنا مکان ہے، وہ اس میں رہتا نہیں بلکہ اسے کرایہ پر چڑھایا ہوا ہے اور جہاں وہ رہتا ہے وہاں اس نے مکان کرایہ پر لیا ہوا ہے۔ جس کا کرایہ اس کے اپنے ملکیتی مکان سے کم ہے تو کیا اس کے ملکیتی مکان پر زکوٰۃ ہوگی؟ (قاریہ) جواب:… اس کے اپنے ملکیتی مکان پر زکوٰۃ نہیں۔ کیونکہ اس نے اسے فروخت کرنے کے لیے نہیں بنایا لیکن اس مکان کے کرایہ پر زکوٰۃ ہوگی جبکہ اس پر سال گزر جائے اور اس سے پیشتر اس نے اسے خرچ نہ کیا ہو۔
Flag Counter