Maktaba Wahhabi

115 - 249
کیا گھروں کے کرائیوں میں زکوٰۃ ہے؟ سوال:… ایک آدمی کے پاس بہت سے مکان ہیں۔ جنہیں اس نے کرایہ پر دیا ہوا ہے اور وہ ان سے سال بھر میں بہت سا سال اکٹھا کر لیتا ہے۔ کیا اس مال پر زکوٰۃ ہے اور وہ کب واجب ہوگی اور اس کی ادائیگی کی مقدار کیا ہوگی؟ (محسن۔ م۔ ح۔ سلطنت عمان) جواب:… جب مکان یا دکان کے کرایہ یا ان کے علاوہ دوسری نقود پر سال بھر کا عرصہ گزر جائے تو اس پر زکوٰۃ واجب ہے۔ بشرطیکہ وہ حد نصاب کو پہنچتا ہو اور کرایہ پر دینے والا شخص سال گزرنے سے پہلے جو کچھ اپنی ضروریات میں خرچ کر ڈالے اس میں زکوٰۃ نہیں ہوگی۔ ایسے اموال میں مسلمانوں کے اجماع کے مطابق شرح زکوٰۃ ربع عشر یعنی چالیسواں حصہ ہے اور سونے کا نصاب ۲۰مثقال ہے اور اس کی مقدار سعودی افرنگی گنی کے حساب سے ۷/۱۱۳ گنی ہے۔ اور چاندی کا نصاب ۱۴۰مثقال ہے اور اس کی مقدار ریالوں کے حساب سے ۵۶ سعودی ریال ہے۔ میں نے مکان بنانے کے لیے زمین خریدی، پھر اسے بیچ ڈالا کیا اس میں زکوٰۃ ہے؟ سوال:… میرے پاس زمین کا ایک قطعہ ہے، جسے میں نے مکان بنانے کی غرض سے خریدا تھا۔ کچھ عرصہ بعد مجھے اسے بیچنے کی ضرورت پڑ گئی۔ کیا مجھ پر اس مدت کے لیے زکوٰۃ ہے جس میں میں نے اس قطعہ کو فروخت کے لیے پیش نہیں کیا؟ (سعید ۔ع۔ا۔ الجوۃ) جواب:… جو کچھ آپ نے سوال میں ذکر کیا ہے اگر یہ درست ہے تو آپ پر اس مدت کے لیے کوئی زکوٰۃ نہیں، جو بیع سے پہلے گزری ہے۔ وجہ یہ ہے کہ زکوٰۃ کا تقاضا کرنے والی عدت مفقود تھی اور وہ ہے بیع کا قصد جبکہ آپ بیع کا قصد نہیں رکھتے تھے۔ میرا ایک زمین کا ٹکڑا ہے جس پر میں نہ تعمیر کی طاقت رکھتا ہوں نہ اس سے استفادہ کر سکتا ہوں، تو کیا اس میں زکوٰۃ ہے؟ سوال:… اگر کسی کے پاس ایک قطعہ زمین ہو اور وہ اس پر مکان تعمیر کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو، نہ ہی اس سے استفادہ کر سکتا ہو تو کیا اس میں زکوٰۃ واجب ہوگی؟ (قاریہ) جواب:… جب یہ قطعہ بیع کے لیے رکھا ہوا ہو تو اس میں زکوٰۃ واجب ہے اور اگر بیع کے لیے نہ
Flag Counter