Maktaba Wahhabi

122 - 249
زیادہ ہو۔ خواہ یہ مال سونا ہو یا چاندی۔ یا اموال زکوٰۃ میں سے کوئی دوسرا مال ہو جب تمہارے کہنے پر تمہارا خاوند تمہاری طرف سے زکوٰۃ ادا کردے تو اس میں کوئی حرج نہیں اور آپ زکوٰۃ شادی کے اخراجات میں امداد کے طور پر اپنے بھتیجے کو دے سکتی ہیں جبکہ وہ اپنی محنت سے اخراجات پورے کرنے سے عاجز ہو… اللہ تعالیٰ ہر شخص کو اس بات کی توفیق عطا فرمائے، جو اسے پسند ہے۔ وکیل اس شرط کا پابند ہوتا ہے جو مکل لگائے بشرطیکہ وہ شرط شریعت مطہرہ کے موافق ہو سوال:… میرے ایک بھائی نے مجھے زکوٰۃ کا مال دیا اور کہا کہ میں یہ مال سوڈان کے لوگوں کو پہنچا دوں، بشرطیکہ وہ کتاب وسنت کے قولاً اور عملاً پابند ہوں۔ ان کا میرے ساتھ کوئی قریبی رشتہ نہ ہو اور یہ کہ وہ محتاج اور زکوٰۃ کے مستحق ہوں۔ اور میرے ہاں ایسے لوگ ہیں جو قریبی اور جانے پہچانے ہیں۔ لیکن ان میں یہ تمام شرطیں پوری نہیں پائی جاتیں اور رقم بدستور میرے قبضہ میں ہے… مجھے مطلع فرمائیے کہ میں اس کا کیا کروں؟ کیا اسے دینے والے کو واپس لوٹا دوں یا جن لو گوں کو میں مستحق دیکھوں، ان میں بانٹ دوں، خواہ یہ شرائط پوری نہ ہوسکیں۔‘‘(محمد۔ ا۔ ع۔ عنیزہ) جواب:… جس شخص نے آپ کو وکیل بنایا ہے، آپ کو چاہیے کہ اسی کی ہدایت کے مطابق زکوٰۃ کا مال ان لوگوں کو ادا کریں اور اگر ان میں وہ صفات پوری طرح نہ پائی جائیں، تو مال موکل کو واپس کردیجئے۔ تاکہ جسے وہ مستحق سمجھے خود اس پر صرف کرے۔ جس مصرف میں صاحب مال نے وصیت کی ہے اس کے علاوہ آپ اسے دوسرے مصرف میں نہیں لا سکتے۔ کیونکہ وکیل اس شرط کا پابند ہوتا ہے، جو موکل نے لگائی ہو۔ بشرطیکہ وہ شرط شریعت مطہرہ کے موافق ہو۔ ایک شخص نے مسجد کی ایک معینہ جہت کی تعمیر کے لیے مال دیا، کیا اس مال کو مسجد کے کسی دوسرے کام میں صرف کیا جا سکتا ہے؟ سوال:… ایک شخص نے مسجد کی کمیٹی کو کچھ مال دیا اور کہا کہ مثلاً اس مال سے طہارت خانے بنائے جائیں لیکن بعد میں کمیٹی کی کثرت رائے یہ ہوگئی کہ وہ یہ رقم کسی دوسرے کام میں استعمال کر لے،
Flag Counter