Maktaba Wahhabi

125 - 249
میں تھے۔ تو کیا ہم روزہ چھوڑ دیں۔ جب کہ ہم سورج دیکھ رہے تھے جو خاصا بلند تھا اور ہم فضا میں تھے۔ یا ہم روزہ رکھے رہیں اور اپنے ملک جا کر روزہ چھوڑیں یا ہم محض سعودیہ کی اذان کے وقت کے مطابق روزہ چھوڑ سکتے ہیں؟ (قاری) جواب:… جب طیارہ ریاض سے بلند ہوا اور مثلاً وہ غروب آفتاب سے پہلے مغرب ہی کی طرف روانہ ہوا تو جب تک سورج غروب نہ ہو آپ روزہ رکھے رہیں گے۔ آپ خواہ فضا میں ہوں یا اپنے ملک میں اتریں، سورج غروب ہونے پر ہی آپ روزہ چھوڑیں۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((اذا اقَبَلَ اللیلُ من ھھُنا، وادبرَ النَّھارُ من ھھُنا وَغَرَبَتِ الشَّمْس فقدْ افْطَرَ الصَّائم)) ’’جب ادھر رات بڑھ آئے اور ادھر سے دن پیچھے ہٹ جائے تو اس وقت روزہ دار روزہ چھوڑے۔‘‘ اس حدیث کی صحت پر شیخین کا اتفاق ہے۔ جس شخص کو ماہ رمضان ہو جانے کا علم ہی طلوع فجر کے بعد ہو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ سوال:… آپ کی ذات والا سے اس شخص کے بارے میں حکم کے متعلق سوال ہے، جسے ماہ رمضان کے ہو جانے کا علم ہی طلوع فجر کے بعد ہو، وہ کیا کرے؟ جواب:… جس شخص کو ماہ رمضان کے ہو جانے کا علم ہی طلوع فجر کے بعد ہو اس کے لیے لازم ہے کہ وہ باقی دن ان چیزوں سے پرہیز رکھے جو روزہ نہ ہونے کی صورت میں حلال ہوتی ہیں۔ کیونکہ وہ رمضان کا دن ہے اور مقیم کے لیے جائز نہیں کہ وہ مفطرات میں سے کوئی چیز کھائے۔ لیکن اسے اس روزہ کی قضا دینا ہوگی کیونکہ اس نے فجر سے پہلے روزوں کی رات نہیں گزاری اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: ((من لَم یُبَیِّتِ الصِّیَامَ قَبْلَ طُلُوْعِ الْفَجْرِ فَلَا صِیَامَ لَہ)) ’’جس نے طلوع فجر سے پہلے روزے (کی نیت نہ کر لی اس کا روزہ نہیں۔‘‘ اور ابن قدامہ رحمہ اللہ نے مغنی میں اس کے موافق نقل کیا ہے اور یہ عام فقہاء کا قول ہے… اور اس سے مراد فرضی روزے ہیں۔ جیسا کہ ہم نے حدیث شریف سے ذکر کیا ہے۔ رہے نفلی روزے، تو وہ دن کے دوران نیت سے بھی جائز ہیں۔ بشرطیکہ مفطرات سے کوئی چیز نہ کھائی ہو۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح طور پر ثابت ہے جو اس پر دلالت کرتا ہے۔ ہم اللہ سے سوال کرتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کو اس بات کی توفیق دے جو اسے پسند ہو اور ان سے
Flag Counter