Maktaba Wahhabi

146 - 249
بنکوں کے ملازمین جوتنخواہ لیتے ہیں وہ حلال ہے یا حرام؟ سوال:… عام بنکوں کے ملازمین اور بالخصوص عربی بنکوں کے ملازمین جو تنخواہ پاتے ہیں وہ حلال ہے یا حرام۔ جبکہ میں نے سنا ہے کہ یہ حرام ہے کیونکہ یہ بنک بعض معاملات میں سودی لین دین کرتے ہیں۔ میں امید رکھتا ہوں کہ آپ مجھے مستفید فرمائیں گے کیونکہ میں خود بھی کسی بنک میں کام کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں؟ (فوزی۔ح۔ا۔بیشہ) جواب:… جو بنک سودی لین دین کرتے ہیں ان میں کام کرنا جائز نہیں۔ کیونکہ اس میں بنک والوں کے لیے گناہ اور سرکشی پر اعانت ہے، جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَ التَّقْوٰی وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾ (المائدۃ: ۲) ’’اور نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں مدد نہ کیا کرو۔‘‘ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ آپ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، ایسی تحریر لکھنے والے اور اس کے دونوں گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا: ’’ھم سواء‘‘ (یہ سب گناہ میں برابر کے شریک ہیں) اس حدیث کو مسلم نے اپنی صحیح میں نکالا ہے۔ بنکوں کی ملازمت کا حکم سوال:… میرا چچا زاد بھائی بنک الجزیرہ میں ملازم ہے۔ کیا اس کے لیے یہ ملازمت جائز ہے یا نہیں؟ ہمیں فتویٰ دیجئے، اللہ تعالیٰ آپ کو بہتر جزا دے… میں نے اپنے بھائیوں سے سنا ہے کہ بنک کی ملازمت جائز نہیں۔‘‘(عمری ۔ع۔ ا۔ جدہ) جواب:… سودی کاروبار کرنے والے بنکوں میں ملازمت کرنا جائز نہیں۔ کیونکہ یہ کام گناہ اور سرکشی کے کاموں میں تعاون ہوتا ہے، جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَ التَّقْوٰی وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ،﴾ (المائدۃ: ۲) ’’اور نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں نہ کیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ بے شک اللہ کا عذاب سخت ہے۔‘‘ اور یہ تو معلوم ہے کہ سود بہت بڑے بڑے گناہوں میں سے ے۔ لہٰذا ایسے لوگوں سے تعاون جائز نہیں… نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter