Maktaba Wahhabi

149 - 249
خاطر تواضع سے پیش آئے، اللہ اسے بلند کر دیتا ہے۔‘‘ نیز یہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث سے ثابت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَا مِنْ یَوْمٍ یُصْبِحُ فِیہِ النَّاسُ إِلَّا یَنْزِلُ فِیْہمَلَکَانِ: أَحَدُہُمَا یقولُ: اَللَّہُمَّ أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا والثانی وَیَقُولُ اَللَّہُمَّ أَعْطِ مُمْسِکًا تَلَفًا)) ’’کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ اس میں صبح کو دو فرشتے نازل ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک کہتا ہے۔ اے اللہ! خرچ کرنے والے کو عطا فرما۔ اور دوسرا کہتا ہے۔ اے اللہ! بخیل کے مال کو غارت کر۔‘‘ نیکی کے کاموں میں اور حاجت مندوں پر خرچ کرنے کی فضیلت میں آیات واحادیث بہت زیادہ ہیں۔ لیکن اگر صاحب مال سودی رقم لیتا ہے، خواہ لا علمی کی بنا پر لے یا نرم روی کی بنا پر، پھر اللہ اسے نیک بختی کی راہ دکھلا دے تو وہ ایسے مال کو نیکی اور بھلائی کے کاموں میں صرف کر دے اور اپنے پاس ایسے مال سے کچھ نہ رکھے کیونکہ سود جس مال میں مل جائے اسے بھی مٹا دے گا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿یَمْحَقُ اللّٰہُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِ﴾ (البقرۃ: ۲۷۶) ’’اللہ تعالیٰ سود (کا زور) توڑتا اور صدقات کو بڑھاتا ہے۔‘‘ اور توفیق دینے والا تو اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ کیا مملکت عربیہ سعودیہ میں کام کرنے والے بنکوں کے حصے خریدنا جائز ہے؟ سوال:… کیا مملکت سعودیہ عربیہ میں کام کرنے والے بنکوں کے حصے خریدنا جائز ہے۔ جیسے سعودی امریکی بنک یا الائیڈ کمرشل سعودی بنک۔ جس نے اب عوام میں اپنے حصص فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے اور ان کے علاوہ دوسرے بنکوں سے؟ (عبدالمحسن۔ا) جواب:… سودی بنکوں کے حصے خریدنا جائز نہیں۔ جیسا کہ سودی بنکوں اور دوسرے سودی اداروں سے معاملات جائز نہیں۔ کیونکہ یہ گناہ اور سرکشی پر تعاون ہے اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَ التَّقْوٰی وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ﴾ (المائدۃ: ۲) ’’اور نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں نہ کیا کرو۔‘‘
Flag Counter