Maktaba Wahhabi

153 - 249
جواب:… جب سودی بنکوں ہی کی وساطت سے رقوم بھیجنے کی مجبوری ہو تو اس میں ان شاء اللہ کچھ حرج نہیں۔ کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ قَدْ فَصَّلَ لَکُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ اِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ اِلَیْہِ﴾ (الانعام: ۱۱۹) ’’اور جو کچھ اللہ نے تم پر حرام کیا ہے، اسے کھول کر بیان کر دیا ہے۔ الا یہ کہ تم کسی بات پر مجبور ہو جاؤ۔‘‘ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ دور میں بنکوں کے ذریعہ رقوم بھیجنا عوام کی مجبوری ہے۔ اسی طرح حفاظت کی خفاطر بھی رقم بنک میں جمع کرانا ایک مجبوری ہے جبکہ اس میں فائدہ (سود) کی شرط نہ رکھی جائے۔ اور اگر بنک والے بغیر شرط یا معاہدہ کے صاحب مال کو سود ادا کریں تو اس کے لینے میں کوئی حرج نہیں تا کہ وہ بھلائی کے کاموں میں خرچ کیا جا سکے۔ جیسے فقراء اور قرض میں ڈوبے ہوئے لوگوں کی امداد وغیرہ وغیرہ۔ صاحب مال ایسی رقم کو نہ اپنی ملکیت بنائے اور نہ اس سے کوئی فائدہ اٹھائے۔ بلکہ وہ ایسے مال کے حکم میں ہے جس کے چھوڑنے سے مسلمانوں کو نقصان پہنچتا ہے باوجودیکہ یہ ناجائز ذریعہ آدمنی ہے۔ لہٰذا اسے ایسے کاموں میں خرچ کرنا جن سے مسلمانوں کو فائدہ پہنچے، کافروں کے ہاں چھوڑنے سے بہتر ہے، جو اس رقم سے ایسے کاموں پر اعانت کرتے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے۔ ہاں اگر اسلامی بنکوں یا کسی مباح ذریعہ سے رقم ارسال کرنا ممکن ہو تو پھر سودی بنکوں کے ذریعہ رقوم بھیجنا جائز نہ رہے گا۔ اسی طرح اگر اسلامی بنک یا اسلامی منڈی میسر آجائے تو مجبوری زائل ہونے کی بنا پر سودی بنکوں میں رقوم جمع کرانا جائز نہ رہے گا… اور توفیق دینے والا تو اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ ایسے ادارے میں رقم جمع کرانے کا حکم جو سودی لین دین نہیں کرتے سوال:… آج کل حوادث بکثرت ہونے لگے ہیں اور دیت کی ادائیگی بہت مشکل امر ہے۔ ہم کچھ ساتھیوں نے اتفاق کیا اور نقد رقم اکٹھی کی جسے ہم نے راجحی بنک میں امانت کے طور پر رکھ دیا اور اس رقم پر ایک مدت گزر گئی۔ کیا ہم پر اس کا کچھ گناہ ہے؟… یہ خیال رہے کہ جب اس رقم پر سال گزر گیا تو ہم نے اس کی زکوٰۃ ادا کردی تھی۔ کیا ہم اسے اسی بنک میں رہنے دیں۔ ہمیں مستفید فرمائیے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو بہتر جزا عطا فرمائے۔ (عمری۔ع۔ا۔جدہ) جواب:… مصرف راجحی کے ہاں رقم پڑی رہنے میں کوئی حرج نہیں۔ کیونکہ جہاں تک ہم جانتے ہیں وہاں سود پر اعانت نہیں کی جاتی۔
Flag Counter