Maktaba Wahhabi

154 - 249
کسی بنک نے مجھ پر طلبہ کا صندوق پیش کیا کہ ان کے اموام محفوظ رہیں، اس کے عوض بنک معونۃ (امداد) کرتا ہے تو کیا یہ جائز ہے؟ سوال:… کسی بنک نے طلبہ کے فنڈ کے اموال کی حفاظت کے عوض مسؤلین (یعنی طلبہ) کو کچھ رقم پیش کی جسے بنک والے معونۃ (امداد) کہتے ہیں اور یہ رقم دراصل وہ زائد رقم ہے جو بنک اموال کی حفاظت کے علاوہ پیش کرتا ہے۔ بنک اس فنڈ کی رقم کو اپنے استعمال میں لاتا اور اس سے سرمایہ کاری کرتا ہے… کیا اس قسم کے بنک میں رقم جمع کرانا جائز ہے؟ (سائل) جواب:… یہ کام جائز نہیں۔ کیونکہ یہ خالص سود ہے اور اس کی حقیقت یہ ہے کہ بنک کے فائدہ کے عوض صندوق کے اموال میں تصرف کرتا ہے اور وہ فائدہ صندوق (رکھنے والے) کو دے دیتا ہے اور بنک نے اس معلوم فائدہ کا نام معونۃ (امداد) صرف فریب کاری، دھوکہ بازی اور سود کو جھپانے کے لیے رکھ لیا ہے۔ اور سود، سود ہی ہے خواہ لوگ اس کا کوئی بھی نام رکھ لیں… اور مدد تو اللہ تعالیٰ ہی سے درکار ہے۔ متفرق معاملات کیا دکان یا مکان وغیرہ کسی حرام چیز کی بیع یا حرام کام کے لیے کرایہ پر دینا جائز ہے؟ سوال:… میرے پاس شارع عام پر کچھ دکانیں ہیں۔ ان میں سے کچھ تو میں نے کرایہ پر دے دی ہیں اور کچھ ابھی باقی ہیں۔ چند دن ہوئے میرا ایک ہم وطن آیا جو مجھ سے ایک دکان کرایہ پر لینا چاہتا تھا تاکہ وہاں ویڈیو کی بیع کی دکان کھولے لیکن اس کو دکان کرایہ پر دینے میں مجھے کچھ تردد ہوا۔ کیا میرے لیے اپنی دکانوں کو کسی حرام چیز کی بیع کے لیے دینا جائز ہے اور کیا اس سے مجھ پر گناہ ہوگا؟ (صالح۔ م۔ الریاض) جواب:… اس شخص کو دکان وغیرہ کرایہ پر دینا جائز نہیں، جو حرام چیزوں کی بیع یا کسی حرام کام کے لیے کرایہ پر لینا چاہتا ہو۔ جیسے تمباکو اور حرام قسم کی فلمیں بیچنے، داڑھی مونڈھنے اور ایسی ہی دوسری غرض کے لیے لے رہا ہو۔ کیونکہ یہ گناہ اور سرکشی پر اعانت ہے۔ جبکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَ التَّقْوٰی وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ﴾ ’’اور نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں نہ کیا کرو ۔‘‘(المائدۃ: ۲)
Flag Counter